ترکی کی پارلیمنٹ میں اس وقت عجیب و غریب ماحول پیدا ہوگیا جب حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین کے درمیان جم کر مار پیٹ شروع ہوگئی۔ اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پر زبردست مکے بازی ہوئی۔ مارپیٹ میں کئی لوگوں کو چوٹیں آئیں ہیں جس میں خواتین اراکین بھی شامل ہیں۔ حالانکہ کچھ اراکین نے لڑائی روکنے کے لیے بیچ بچاؤ کیا لیکن ان کی کوششیں رائیگاں گئیں۔ مارپیٹ کے بعد پارلیمنٹ کا سفید فرش خون سے سرخ ہوگیا۔ یہ پورا ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب ایک اپوزیشن ڈپٹی پر حملہ کیا گیا، کیونکہ اس نے اپنے معاون کو پارلیمنٹ میں شامل کرنے کے لیے کہا تھا جو حکومت مخالف مظاہروں کی سازش کرنے کے الزام میں جیل میں بند تھا، بعد میں اسے رکن پارلیمنٹ منتخب کیا گیا ہے۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر جاری ویڈو میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ برسراقتدار اے کے پی پارٹی کے اراکین پوڈیم پر کھڑے احمد شیک کو مکہ مارنے کے لیے دوڑے، اس کے فوراً بعد درجنوں دیگر اراکین اس مارپیٹ اور ہاتھا پائی میں شامل ہوگئے جبکہ کچھ اراکین نے دوسروں کو روکنے کی کوشش کی۔ اسپیکر کے پوڈیم کی سفید سیڑھیوں پر خون کے دھبّے دیکھے گئے۔ تقریباً نصف گھنٹے تک چلے اس ہنگامہ میں 2 اراکین کو شدید چوٹیں آئیں ہیں۔ واقعہ کی وجہ سے پارلیمنٹ کی کارروائی روک دی گئی۔
Published: undefined
ہنگامہ تب شروع ہوا جب برسراقتدار اے کے پی پارٹی کے رکن ایلپے اوزالان نے بایاں بازو ورکرس پارٹی آف ترکی (ٹی آئی پی) کے رکن پارلیمنٹ احمد شیک پر حملہ کیا، جنہوں نے کین عطالے کے ساتھ حکومت کے رویے کی مذمت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ آپ عطالے کو دہشت گرد کہتے ہیں، انہوں نے حکمراں اکثریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "سبھی شہریوں کو پتہ ہونا چاہیے کہ اس ملک میں سب سے بڑے دہشت گرد ان بنچوں پر بیٹھے لوگ ہیں۔" پارلیمنٹ میں موجود ایک شخص نے بتایا کہ سابق فٹبال اوزالان اسٹیج پر آئے اور سِک کو دھکّا مار کر زمین پر گرا دیا۔ جب سِک زمین پر گرے تھے تو انہیں اے کے پی رکن نے کئی بار مکہ مارا، پھر ایک کے بعد ایک درجنوں اراکین پارلیمنٹ اس لڑائی میں شامل ہوگئے۔ آخر میں اراکین پارلیمنٹ نے ایک تجویز پر ووٹنگ کے لیے واپسی کی جس میں وکیل اور کین عطالے کو پارلیمنٹ میں شامل کرنے کی حزب اختلاف کی تجویز کو خارج کر دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined