لیما: پیرو کے مختلف حصوں میں لگی جنگلات کی آگ نے شدید تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکام نے کہا ہے کہ اس آگ نے نہ صرف ملک کے بڑے جنگلاتی علاقوں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ عوام کی جانوں اور صحت پر بھی خطرناک اثرات مرتب کیے ہیں۔
Published: undefined
پیرو کے وزیر صحت سیزر واسکیز کے مطابق، ’’اب تک 15 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ 6 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ خوش قسمتی سے 128 افراد کو اسپتال سے فارغ کیا جا چکا ہے، جنہیں معمولی چوٹیں اور سانس کی دشواریوں کا سامنا تھا۔’’ وزیر صحت نے مزید کہا کہ حکومت اور صحت کی ٹیمیں ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں کہ آگ سے متاثرہ لوگوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سول ڈیفنس نے اطلاع دی کہ ملک کے 25 علاقوں میں سے 23 علاقوں میں 222 جنگلاتی آگ کے واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں، جن میں سے 51 مقامات پر آگ اب بھی فعال ہیں اور ان پر قابو پانے کے لیے مختلف امدادی ٹیمیں سرگرم عمل ہیں۔ یہ آگ پیرو کے مختلف جنگلاتی علاقوں میں لگی ہوئی ہے اور تیز ہواؤں کے سبب اس کے پھیلنے کی رفتار میں اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
صدر دیینا بولوارٹے نے آگ سے متاثرہ علاقوں میں فوری مدد کے لیے اپنی ٹیم کے ساتھ امیزون خطے کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ان علاقوں کا جائزہ لے رہی ہیں اور حکومتی اداروں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر آگ بجھانے اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہی ہیں۔
Published: undefined
پیرو میں جنگلات کی یہ آگ نہ صرف انسانی جانوں کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہے بلکہ اس کے ماحولیاتی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اس آگ کے باعث ہزاروں ایکڑ جنگلات جل کر راکھ ہو چکے ہیں، جس سے جنگلی حیات اور نباتات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ جنگلات کی آگ کے نتیجے میں جنگلاتی حیاتیات، پرندے، اور دیگر جنگلی جاندار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
Published: undefined
آگ کی تباہ کاری سے پیرو کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، کیوں کہ جنگلاتی علاقوں میں کی جانے والی زراعت، لکڑی کی کٹائی، اور سیاحت کے شعبے کو نقصان پہنچا ہے۔ ان علاقوں میں رہنے والے دیہاتی اور مقامی افراد اپنی روزمرہ کی زندگی اور معاشی سرگرمیوں کے حوالے سے بے حد پریشان ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز