واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ کی 20 لاکھ آبادی کو ’خوراک کے سنگین بحران‘ کا خطرہ ہے۔ بی بی سی پر شائع رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ غزہ کی پوری آبادی کے لیے ایسا بیان سامنے آیا ہے۔
غزہ میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں نے کہا ہے کہ اگر مئی تک جنگ بند نہ ہوئی اور امدادی سامان کی مطلوبہ مقدار غزہ تک نہ پہنچائی گئی تو غزہ کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انٹونی بلنکن اس وقت فلپائن کے دورے پر ہیں۔ امریکی حکام نے منگل کو کہا کہ وہ جلد ہی مشرق وسطیٰ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
Published: undefined
اکتوبر میں حماس کے خلاف اسرائیل کے حملے کے بعد بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا یہ چھٹا دورہ ہے۔ اپنے دورے کے دوران وہ جنگ بندی میں توسیع کے امکان پر بات کریں گے۔ منگل کو قطر میں اسرائیلی ثالث ایک بار پھر ممکنہ جنگ بندی پر بات کر رہے ہیں۔ اس بحث میں غزہ کو امدادی سامان پہنچانے سے لے کر حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تک سب کچھ شامل ہوگا۔
Published: undefined
اس سوال کے جواب میں کہ اگر جنگ بندی نہیں ہوتی اور موجودہ صورت حال جاری رہتی ہے تو کیا اس سے خطے کے مستقبل پر اثر پڑے گا؟ بلنکن نے کہا، ’’اگر صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو غزہ کی صد فیصد آبادی خوراک کے سنگین بحران کا سامنا کرنے کے دہانے پر ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ پوری آبادی کی صورتحال اس طرح بیان کی جا رہی ہے۔‘‘
خوراک کا سنگین بحران ایک ایسی صورت حال ہے جب خوراک کی کمی کی وجہ سے کسی شخص کی زندگی فوری خطرے میں پڑ جاتی ہے، حالات بہتر نہ ہوئے تو یہ فاقہ کشی کا سبب بن سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز