جکارتہ: انڈونیشیا میں آنے والے ایک شدید زلزلہ کے سبب بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ انڈونیشیا میں قدرتی آفات س نمٹنے والی ایجنسی کے مطابق جزیرہ سولاویسی میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔
جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ایک بجے کے بعد آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.2 تھی۔ اس دوران متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا جس کے بعد خوف و ہراس کے مارے مقامی باشندوں نے زیادہ محفوظ علاقوں میں جا کر پناہ لی۔
Published: undefined
جن عمارتوں کو نقصان پہنچا ان میں ایک ہسپتال بھی شامل ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر جزیرے میں مزید زلزلے آئے تو سونامی کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل ایک حکومتی ذمے دار نے زلزلے سے متاثرہ شہر ماموجو میں امدادی ٹیموں کے حوالے سے بتایا تھا کہ ہسپتال تباہ ہو کر زمین بوس ہو گیا۔ مزید یہ کہ مریض اور ہسپتال کے عملے کے افراد ملبے کے بیچ محصور ہیں جن کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ محصور افراد کی تعداد 10 سے 20 کے درمیان ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
زلزلے کا مرکز ماجینی شہر سے 6 کلو میٹر شمال مشرق میں زمین کے اندر دس کلو میٹر کی گہرائی میں تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق ماجینی اور اس سے ملحقہ ماموجو کے علاقے میں متعدد ہلاکتیں اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے والی ایجنسی نے بتایا ہے کہ زلزلہ آنے پر ہزاروں افراد اپنے گھروں سے بھاگ کھڑے ہوئے۔ اس دوران کم از کم 60 گھروں کو نقصان پہنچا۔ مقامی آبادی نے 7 سیکنڈ تک زلزلے کو محسوس کیا۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر جاری وڈیو کلپوں میں مقامی آبادی کو موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر زیادہ بلند زمین کی جانب فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ وڈیو میں بچے ملبے کے بیچ محصور نظر آئے اور لوگوں کو اپنے ہاتھوں سے ملبہ ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا۔ گذشتہ روز جمعرات کو ابتدائی گھنٹوں کے دوران اسی علاقے میں 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ اس کے نتیجے میں متعدد گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والی ایجنسی کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سلسلہ وار زلزلے آئے۔ اس دوران بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔ یاد رہے کہ سال 2018ء میں سولاویسی جزیرے کے شہر بالو میں 6.2 شدت کا تباہ کن زلزلہ اور سونامی آنے کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined