امریکی احتحاد کے شام پر فضائی حملے کا ترکی کی وزارت خارجہ نے خیر مقدم کیا ہے اور صدر بشار الاسد کے خلاف مناسب کارروائی قرار دیا۔ بی بی سی کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ دوما کے حملے کے پس منظر میں برطانیہ، امریکہ اور فرانس کے حملے نے انسانی ضمیر کو آسودہ کیا ہے۔ انقرہ نے مزید کہا کہ گذشتہ ہفتے دوما میں ہونے والا مشتبہ کیمیائی حملہ انسانیت کے خلاف جرم تھا اور اسے بغیر سزا کے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ شامی سرزمین پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے میزائل حملے ’بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں‘۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شام کے شہر دمشق میں امریکہ کے خلاف مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
ادھر روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ ’’یہ ممکن نہیں کہ اس قسم کے اقدامات پر ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے‘‘۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حکام کے حوالہ سے کہا ہے کہ ’’جب دہشت گرد ناکام ہوئے تو امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے مداخلت کر دی اور شام پر جارحیت پر کمربستہ ہو گئے۔‘‘بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’شام کے خلاف یہ جارحیت ناکام ہو جائے گی۔‘‘
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
روسی سفارتخانے کی جانب سے فیس بک پر جاری کردہ بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہماری تنبیہ کو پھر سے نہیں سنا گیا ہے۔ ایک پہلے سے سوچا سمجھا منصوبہ عمل میں لایا جا رہا ہے۔ ایک بار پھر ہم خطرے سے دوچار ہیں۔‘‘
پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہم نے خبر دار کیا تھا کہ ایسے اقدامات نتائج کے بغیر نہیں جانے دئیے جائیں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری واشنگٹن، لندن اور پیرس کی ہے۔‘‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’روسی صدر کی بے عزتی کرنا ناقابل قبول ہے۔ امریکہ جس کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے، اسے کوئی اخلاقی حق نہیں کہ وہ دوسرے ممالک پر الزام لگائے۔‘‘
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
امریکہ اور اس کے اتحادی برطانیہ اور فرانس کے شام پر حملہ سے ٹھیک قبل اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹریس نے کہا ہے کہ ’’سرد جنگ کا آغاز‘‘ پھر ہو گیا ہے۔ اینٹونیو گوٹریس نے شام کے حوالہ سے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں بھی خبردار کیا۔ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا ’’سرد جنگ کا آغاز پھر ہو گیا ہے لیکن ایک فرق کے ساتھ۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا ’’ماضی میں وجود میں آنے والے خطرات کو کنٹرول کرنے کے مکینزم موجود تھے جو اب بظاہر موجود نہیں ہیں۔‘‘
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
امریکی وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فی ا لحال یہ حملہ ’ون ٹائم ہٹ‘ تھا۔ روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ امریکہ کو کسی نا کسی قسم کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روس کے امریکہ میں سفیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس قسم کے اقدامات نتائج کے بغیر نہیں جانے دیں گے‘۔
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ شام میں عام شہریوں کی حفاظت کی کوشش کریں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل یو ایس اے کے ترجمان رائد جرار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’شامی عوام پہلے ہی چھ سال سے انتہائی تباہ کن حملے برداشت کر رہے ہیں جن میں کیمیائی حملے بھی شامل ہیں اور بہت سے حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ کسی بھی عسکری کارروائی میں عام شہریوں کو نقصان کم سے کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر کرلینی جانی چاہئیں۔‘‘
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ امریکہ کا اندازہ ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی فوج نے سات سال کی جنگ کے دوران کم از کم 50 بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
امریکا نے فرانس اور برطانیہ کے ساتھ مل کر شام پر فضائی حملوں کا آغاز کردیا ہے۔ شامی حکام نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ شامی فضائیہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کے حملے کا جواب دے رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دمشق میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے سنے گئے اور دھواں اٹھتے بھی دیکھا گیا ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کی افواج نے کئی درجن میزائلوں کو تباہ کر دیا ہے۔
امریکہ نے بظاہر یہ اقدام شام کی جانب سے دوما پر مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ شام کیمیائی حملوں کے استعمال سے انکار کرتا رہا ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد نے کہا تھا کہ دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں فوجی کارروائی ’جھوٹ‘ پر مبنی ہوگی۔
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
اس حملہ کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ جوابی کارروائی اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک شامی حکومت ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی۔
روسی وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف کا کہنا تھا کہ اس کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ دوما میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کا ڈراما غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے رچا گیا۔
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST
تصویر: پریس ریلیز