مشرقی چینی صوبے زی جیانگ میں سمندری طوفان لیکیما کے ساتھ آنے والی موسلا دھار بارشوں اور زوردار جھکڑوں کی وجہ سے مٹی کے تودے بھی گرے ہیں۔ ایسے ہی ایک تودے کی زد میں آ کر کم از کم تیرہ افراد کے ہلاک اور سولہ کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔ ابھی تک دیگر سولہ افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
Published: 11 Aug 2019, 10:10 AM IST
ریسیکو کارکنان ان کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مٹی کے تودے گرنے کا یہ واقعہ وین ژُو کی مقام پر رونما ہوا اور اس باعث ایک بہتے ہوئے دریا کا بہاؤ بھی رُک گیا ہے۔ دریا کے بہاؤ میں ملبے سے پیدا ہونے والی رکاوٹ کو بھی ختم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
Published: 11 Aug 2019, 10:10 AM IST
لیکیما کے زور دار جھکڑوں کا سب سے پہلے سامنا ساحلی شہر وینلِنگ نے کیا۔ ابھی تک مختلف مقامات سے جانی و مالی نقصانات کی حتمی تفصیل دستیاب نہیں ہو سکی ہے۔ سمندری طوفان کے ٹکرانے کے بعد سینکڑوں درخت جڑ سے اکھڑ کر رہ گئے ہیں۔ بے شمار مکانوں کی چھتیں اڑ گئی ہیں۔ بجلی کا نظام درہم برہم ہے۔
Published: 11 Aug 2019, 10:10 AM IST
لیکیما نامی سمندری طوفان کے مشرقی چینی صوبے زی جیانگ کی ساحلی پٹی سے ٹکرانے سے قبل ایک ملین افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ یہی طوفان مشرقی چین سے ٹکرانے سے قبل تائیوانی اور جاپانی ساحلوں کو بھی اپنی گرفت میں لے چکا تھا۔ تائیوان کی طرح مشرقی چین میں بھی سینکڑوں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
Published: 11 Aug 2019, 10:10 AM IST
لیکیما کے ساتھ آنے والے جھکڑوں کی رفتار 187 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ مشرقی چینی صوبے سے ٹکرانے سے قبل سپر طوفان لیکیما کی شدت میں واضح کمی پیدا ہو گئی تھی۔ یہ چین سے ٹکرانے والا تیسرا طاقتور طوفان قرار دیا گیا ہے۔
Published: 11 Aug 2019, 10:10 AM IST
چینی محکمہ موسمیات نے جمعہ نو اگست کو اس سمندری طوفان کی وجہ سے ریڈ الرٹ جاری کیا تھا لیکن ہفتے کو اس الرٹ کا لیول کم کر کے اورنج کر دیا گیا۔ چین میں موسمیاتی خطرے کی انتہائی شدت کے لیے سرخ اور دوسرے درجے کی شدت کے لیے اورنج رنگ استعمال کیا جاتا ہے۔
Published: 11 Aug 2019, 10:10 AM IST
چینی محکمہٴ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان کے آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کی شدت اور رفتار میں بھی بتدریج کمی ہو رہی ہے۔ اس کا رخ اب شمالی علاقوں کی جانب ہے۔
Published: 11 Aug 2019, 10:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Aug 2019, 10:10 AM IST