ہفتہ کی صبح سینکڑوں مظاہرین نے بغداد کے سخت سیکورٹی والے ’گرین زون‘ پر خوب ہنگامہ کیا۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے اس علاقہ پر ایک طرح سے حملہ کرنے کی کوشش کی جہاں ڈنمارک کا سفارتخانہ موجود ہے۔ دراصل یہ سبھی افراد ڈنمارک کی راجدھانی کوپین ہیگن میں عراقی سفارتخانہ کے سامنے ایک الٹرا نیشنلسٹ گروپ کے ذریعہ قرآن جلانے کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد احتجاجی مظاہرہ کرنے پہنچے تھے۔ حالانکہ ’گرین زون‘ میں موجود سیکورٹی فورسز نے ان مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا اور وہ ڈینش سفارتخانہ تک نہیں پہنچ سکے۔
Published: undefined
یہ احتجاجی مظاہرہ سویڈن میں منصوبہ بند طریقے سے قرآن پاک کو نذر آتش کیے جانے سے ناراض لوگوں کے ذریعہ بغداد میں سویڈش سفارتخانہ پر حملہ کیے جانے کے دو دن بعد پیش آیا ہے۔ مظاہرین نے کئی گھنٹوں تک یہاں ہنگامہ کیا اور بااثر عراقی شیعہ مولوی مقتدی الصدر کی تصویر والے پرچم لہرانے کے ساتھ ساتھ آگ زنی بھی کی۔ اچھی بات یہ رہی کہ سفارتخانہ کے ملازمین کو وہاں سے ایک دن پہلے ہی نکالا گیا تھا۔
Published: undefined
اس سے قبل جمعہ کے روز بھی دوپہر کو ہزاروں لوگوں نے عراق اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک میں ڈنمارک میں قرآن پاک نذرِ آتش کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پرامن مظاہرہ کیا تھا۔ ڈینش میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو الٹرا نیشنلسٹ گروپ ڈانسکے پیٹریٹر کے اراکین نے کوپن ہیگن میں عراقی سفارتخانہ کے سامنے قرآن کی ایک کاپی اور ایک عراقی پرچم نذرِ آتش کیا اور فیس بک پر اس کی لائیو ویڈیو بھی چلائی۔ اس واقعہ کے بعد بغداد میں رات بھر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مقتدی الصدر کی حمایت میں نعرے لگاتے ہوئے اور عراقی پرچم کے ساتھ ساتھ اہم لیڈر و ان کی تحریک سے جڑے پرچم کی تصویر لے کر سینکڑوں مظاہرین نے گرین زون میں داخلے کی کوشش کی تھی اور سیکورٹی فورسز سے نبرد آزما بھی ہو گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز