عالمی خبریں

عرب خاتون صحافی پر ایک یہودی روح کو بہکانے کا الزام

اسرائیلی وزیر داخلہ نے عرب خاتون صحافی پر ایک ’یہودی روح کو بہکانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ اسرائیل کے لبرل حلقوں کی جانب سے اس عرب یہودی-شادی کی حمایت اور دائیں بازو کے یہودی مخالفت کر رہے ہیں۔

تصویر 
تصویر  

اسرائیلی وزیر داخلہ اور دائیں بازو کے قانون ساز ارییا درعی نے اسرائیلی عرب خاتون اور ان کے ایک یہودی ساتھی کو آپس میں شادی کرنے کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے دو مختلف مذاہب کے ماننے والے اس جوڑے کی شادی کو نہ صرف یہودیوں بلکہ اسرائیلی ریاست کے لیے بھی ایک خطرہ قرار دیا ہے۔

Published: 13 Oct 2018, 5:58 AM IST

اسرائیلی عرب نیوز اینکر لوسی حریش عبرانی زبان پر عبور رکھتی ہیں اور انہوں نے بدھ کے روز ہی عربی بولنے والے یہودی اداکار تاخی حالوی سے شادی کی ہے۔ 37 سالہ حریش اسرائیل کے جنوب میں آباد ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں اور وہ اسرائیلی ٹیلی وژن پر عبرانی زبان میں بطور اینکر ملازمت کرنے والی پہلی عرب خاتون ہیں۔ دوسری جانب حالوی نے نیٹ فلیکس کے ایک ڈرامے ’فاؤدا‘ میں ایک خفیہ ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے شہرت حاصل کی تھی۔ ایک اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے اس جوڑے کا کہنا تھا، ’’ہم ایک امن معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔‘‘

Published: 13 Oct 2018, 5:58 AM IST

میڈیا اطلاعات کے مطابق ان دونوں میں گزشتہ چار برسوں سے خفیہ رومانس جاری تھا لیکن انہوں نے کٹر نظریات کے حامل عربوں اور یہودیوں کے خوف سے اسے چھپایا ہوا تھا۔

Published: 13 Oct 2018, 5:58 AM IST

اسرائیلی وزیر داخلہ کا اس شادی کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے لیکن ایک یہودی کے طور پر میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں اس کے خلاف ہوں۔ ہمیں یہودیوں کو محفوظ رکھنا ہوگا۔‘‘

Published: 13 Oct 2018, 5:58 AM IST

اسرائیلی عرب خاندان: گھر بسانے کی شدید مشکلات

اسرائیلی آرمی ریڈیو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا، ’’ان کے بچے بڑے ہوں گے، اسکول جائیں گے اور بعد میں شادی کے وقت انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اگر وہ (حریش) چاہتی ہیں تو یہودیت قبول کرنے کا ایک مکمل عمل ہے۔‘‘

Published: 13 Oct 2018, 5:58 AM IST

یہودی مذہب میں صرف انہی بچوں کو یہودی سمجھا جاتا ہے، جن کی والدہ یہودی ہوتی ہیں اور انتہائی دائیں بازو کے یہودی نظریات کے مطابق ہی یہودی مذہب اختیار کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی سیاسی جماعت لیکوڈ کے ایک قانون ساز نے ایسی شادیوں کو ’یہودی پاکیزگی‘ کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

Published: 13 Oct 2018, 5:58 AM IST

دوسری جانب اسرائیلی لبرل سیاستدانوں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے دائیں بازو کے یہودیوں کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے اس شادی کا خیرمقدم کیا ہے۔ اسرائیل کے مشہور اخبار ہاآرٹس کے ایک کالم میں نہ صرف وزیراعظم کی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ جماعت نسل پرستانہ واقعات کی روک تھام میں ناکام ہو رہی ہے۔

Published: 13 Oct 2018, 5:58 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Oct 2018, 5:58 AM IST