تہران: ایران کی عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی نے سرکردہ جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے پُراسرار قتل کے بعد سکیورٹی سروسز پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں درانداز نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن کریں اور ان کا قلع قمع کر دیں۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی مہر کے مطابق چیف جسٹس رئیسی نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ انٹیلی جنس اور سکیورٹی سروسز کو ملک بھر میں درانداز نیٹ ورکس کا سراغ لگا کر انھیں تباہ کردینا چاہیے اور انھیں اس کارروائی میں کوئی تردد نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ گذشتہ جمعہ کو پُراسرارقاتلانہ حملے میں مارے گئے تھے۔پہلے ان کی گاڑی کے نزدیک بارود سے لدی ایک کار دھماکے سے اڑا دی گئی تھی۔اس کے بعد ایک حملہ آور نے ان کی کار پر فائرنگ کی تھی۔
بعض مغربی تجزیہ کاروں کے مطابق مقتول سائنس دان ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے خالق تھے۔ان کی ہلاکت کے بعد سے ایران کی سیاسی اور مذہبی قیادت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف سخت بیان بازی جاری ہے اور بعض ایرانی لیڈر صہیونی ریاست کو سبق سکھانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
Published: undefined
خود ایرانی صدر حسن روحانی سمیت اعلیٰ عہدے داروں نے اسرائیل پر فخری زادہ کے قتل میں ملوّث ہونے کا الزام عاید کیا ہے اور ان کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے جبکہ اسرائیل نے ابھی تک ان کی ہلاکت کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ابراہیم رئیسی نے ان کے قتل کے ذمے داروں کو قرار واقعی سزا دینے کے لیے ایک خصوصی عدالتی کمیٹی کی تشکیل پر زور دیا ہے۔
Published: undefined
انھوں نے ان مغربی طاقتوں پر کڑی نکتہ چینی کی ہے جو ایران پر ضبط وتحمل سے کام لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’’جو اہلِ مغرب ایرانی سائنس دان کے قتل کے ردعمل میں ضبط وتحمل پر زوردے رہےہیں ، وہ دراصل دہشت گردی کو سبز جھںڈی دکھا رہے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’ قتل اور پابندیاں ایک ہی سکے کے دورُخ ہیں۔مذاکرات کے ذریعے پابندیوں کے خاتمے کی توقع کرنا عبث ہوگا۔تجربے سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ہمیں پابندیاں نافذ اور قتل کرنے والوں کے مقابلے میں مضبوط ہونا چاہیے۔‘‘
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined