بیجنگ: چین میں کورونا وائرس کی وبا ایک بار پھر تیزی سے پھیل رہی ہے اور کئی شہروں میں کورونا انفیکشن کے کیسز میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ چین میں کورونا کے 5280 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، یہ وبا کے آغاز کے بعد سے ملک بھر میں رپورٹ ہونے والے یومیہ کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ قومی صحت کمیشن نے کہا کہ اس سال اب تک ملک میں 2021 کے مقابلے زیادہ کیسز درج جا چکے ہیں۔
Published: undefined
کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے کئی شہروں میں لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے، جبکہ کچھ شہروں میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لوگوں کو گھروں میں قید کر دیا گیا ہے اور مزید کئی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ وہیں، ڈبلیو ایچ او کی سائنسدان ماریہ وان کارخوف نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں اومیکرون اور ڈیلٹا کے میل سے کورونا کا ایک نیا ویرینٹ تیار ہو رہا ہے۔ نیز اس سے کورونا کی چوتھی لہر آنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ دنیا بھر میں پیر کے روز کورونا کے 13 لاکھ سے زیادہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 3579 افراد کی جان چلی گئی۔ چین میں اتوار کے روز تقریباً 3300 کیسز درج کئے گئے تھے۔ کورونا انفیکشن کے معاملوں کی یہ تعداد گزشتہ 2 سالوں میں سب سے زیادہ تھی۔ چین کے شہر شینزن میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد گھروں میں قید ہو کر رہ گئی ہے۔ جبکہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے شنگھائی میں اسکولوں کو پہلے ہی بند کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بیجنگ، شنگھائی سمیت شینزن، جیانگ سو، شیڈونگ اور ژی جیانگ صوبوں میں کورونا کے نئے کیسز درج کئے گئے ہیں۔ اس سے چینی معیشت ایک بار پھر شدید متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ چین میں اس کئی شہروں میں 3 کروڑ سے زیادہ آبادی لاک ڈاؤن میں وقت گزار رہی ہے۔
Published: undefined
غورطلب ہے کہ کورونا وائرس کا سب سے پہلا معاملہ چین کے شہر ووہان میں پایا گیا تھا۔ تبھی سے وہاں زیرو کوویڈ پالیسی نافذ ہے۔ سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چین نے لاک ڈاؤن، سفری پابندی سمیت کئی پابندیاں نافذ کی تھیں۔ چین پر ہی اس وائرس کو پھیلانے کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔ چین میں ایک بار پھر کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے دنیا بھر میں اس بیماری کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined