نئی دہلی: امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ میں شائع اس اشتہار پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے، جس میں کئی اہم شخصیات کو مطلوبہ قرار دیا گیا ہے۔ شائع ہونے والے اشتہار میں ہندوستان کو مبینہ طور پر سرمایہ کاری کے لیے غیر محفوظ مقام قرار دیا گیا ہے اور سرمایہ کاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ہندوستان سے دوری رہیں۔
Published: undefined
اشتہار میں ہندوستان کی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن سمیت 14 افراد کے نام دیے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ یہ لوگ ہندوستان کے آئینی اداروں کو سیاست اور صنعت سے وابستہ مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اشتہار میں مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ گلوبل میگنٹسکی ہیومن رائٹس احتساب ایکٹ کے تحت اقتصادی اور ویزا کے معاملات میں ہندوستان پر پابندیاں عائد کرے۔ امریکی حکومت کو اس قانون کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی غیر ملکی اہلکار یا رہنما کی جائیداد ضبط کر سکتی ہے، اس پر پابندیاں لگا سکتی ہے اور اس کے اپنے ملک میں داخلے پر بھی پابندی لگا سکتی ہے۔
Published: undefined
کہا جاتا ہے کہ یہ اشتہار ایک ناراض ہندوستانی تاجر رامچندرن وشواناتھن اور ان کے حامیوں نے شائع کرایا ہے۔ وشواناتھن کمپنی دیواس کے سابق سی ای او ہیں۔ یہ کمپنی دسمبر 2004 میں بنائی گئی تھی، جو سیٹلائٹ اور ٹیریسٹریل سسٹمز کے ذریعے ملٹی میڈیا مواد کی تقسیم کے لیے ایک پلیٹ فارم تیار کرتی ہے۔
Published: undefined
یہ متنازعہ اشتہار ایک ایسے وقت میں شائع ہوا ہے جب ہندوستان کی وزیر خارجہ نرملا سیتا رمن خود امریکہ کے دورے پر ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل این وینکٹارمن، سپریم کورٹ کے جج ہیمنت گپتا اور وی راما سبرامنیم ان لوگوں میں شامل ہیں جن پر اشتہار میں پابندی لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان کے علاوہ اسپیشل جج چندر شیکھر، ای ڈی کے سنجے کمار مشرا، ای ڈی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آر راجیش، سی بی آئی کے ڈی ایس پی آشیش پاریک، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل این وینکٹارمن اور ای ڈی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اے صادق محمد کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز