ویلنگٹن: حکمران لیبر پارٹی نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ جیسنڈا آرڈرن کی جگہ کرس ہپکنز نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم ہوں گے۔ توقع ہے کہ اتوار کو پارلیمنٹ کے لیبر ممبران کی طرف سے 44 سالہ سینئر سیاستدان کو باضابطہ طور پر منتخب کئے جانے کے بعد وہ ملک کے 41 ویں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال لیں گے۔ خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی موجودہ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعرات کو اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا تھا۔
Published: undefined
رائٹرز کے مطابق کرس ہپکنز اس وقت جیسنڈا آرڈرن کی حکومت میں پولیس، پبلک سروس اور تعلیم کے وزیر ہیں۔ اس سے قبل ردعمل برائے کورونا کے وزیر کے طور پر ان کے کام نے انہیں نیوزی لینڈ میں گھر گھر مقبول بنا دیا تھا۔ حکمران لیبر پارٹی کے مطابق کرس ہپکنز وزیر اعظم کے عہدے کے لیے واحد امیدوار ہیں۔
Published: undefined
کرس ہپکنز اس سال 14 اکتوبر کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی کے لیے اپنی پارٹی کی مشکل جنگ کی قیادت کریں گے۔ رائے عامہ کے جائزوں میں پارٹی پیچھے نظر آ رہی ہے۔ اپوزیشن مہنگائی، غربت اور جرائم کی شرح میں اضافے کے حوالے سے حکومت ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ لیبر پارٹی کے سینئر رکن ڈنکن ویب کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبر پارٹی کاکس کا اجلاس اتوار کو دوپہر ایک بجے نامزدگی کی توثیق کرنے اور کرس ہپکنز کی پارٹی لیڈر کے طور پر تصدیق کرنے کے لیے منعقد ہوگا۔
Published: undefined
آرڈرن، جنہیں ترقی پسند سیاست کی عالمی شخصیت کے طور پر پہچانا جاتا ہے، نے اپنی دوسری مدت کار کے دوران بھاری اکثریت سے انتخابی کامیابی حاصل کی تھی لیکن انہوں نے تین سال سے بھی کم عرصے بعد اچانک استعفیٰ دینے کا اعلان کر کے نیوزی لینڈ کو چونکا دیا۔ 42 سالہ آرڈرن نے نیوزی لینڈ کو قدرتی آفات، کووڈ وبائی بیماری اور اب تک کے بدترین دہشت گردانہ حملے کے درمیان اپنے ملک کو سنبھالا اور آگے بڑھایا۔ تاہم آرڈرن کا کہنا تھا کہ اب ملک کی قیادت کرنے کے لئے ان کے پاس پوری صلاحیت باقی نہیں ہے۔
Published: undefined
آرڈرن نے کہا کہ ان کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ تکلیف دہ تھا لیکن یہ اعلان کرنے کے بعد وہ طویل عرصے میں پہلی بار اچھی طرح سے سوئیں۔ نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم ہیلن کلارک نے کہا کہ آرڈرن کو جس نفرت کا سامنا کرنا پڑا جس کی ہمارے ملک میں مثال نہیں ملتی۔ سیاسی مبصر جوسی پگانی نے ہپکنز کو سمجھدار، قابل، سخت اور اہل قرار دیا ہے۔ جبکہ ہپکنز کے وزیر اعظم کے طور پر نامزد کئے جانے کے تعلق سے اہم اپوزیشن نیشنل پارٹی کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined