چین میں مزدوروں کے ساتھ ایک کمپنی کے ذریعہ انتہائی شرمناک اور غیر انسانی رویہ اختیار کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ایک چائنیز ہوم رینوویشن کمپنی کے ایسے مزدوروں کو پیشاب پلایا جا رہا ہے جو اپنا کام پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ان مزدوروں کو کوکروچ بھی کھانے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے اور بیلٹ سے پٹائی کی جاتی ہے۔
دراصل اسٹیٹ میڈیا کے ذریعہ چینی سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر اور ویڈیو ڈالے گئے ہیں جن سے چینی کمپنی کے مظالم کا انکشاف ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر ڈالے گئے ویڈیوز اور تصاویر کے مطابق کئی مزدوروں کو ٹوائلٹ کے باؤل میں پانی لے کر اپنی داڑھی بنانی پڑ رہی ہے اور اسی سے پانی پینا پڑ رہا ہے۔ کمپنی مالک کا ظلم اتنے پر ہی بند نہیں ہوتا، کئی مزدوروں کی تنخواہ بھی ایک مہینے تک روک دی گئی ہے۔
Published: 09 Nov 2018, 12:09 PM IST
بتایا جاتا ہے کہ گوانگجو کے جنوب مغربی علاقہ میں ملازمت چھوڑنے والے کچھ مزدوروں نے اپنے ساتھ ہوئی زیادتی اور غیر انسانی رویہ کی بات میڈیا عملہ کے سامنے رکھی۔ سچائی کا پتہ لگنے کے بعد اسٹیٹ میڈیا نے دیگر ملازمین کی موجودگی ملنے والی ان سزاؤں کو منظر عام پر لایا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اسٹاف کے ایسے لوگ جو کام کرنے کے لیے چمڑے کے جوتے نہیں پہنتے تھے یا وہاں کی وردی نہیں پہنتے تھے ان پر 50 یوآن جرمانہ لگایا گیا تھا۔ اسٹیٹ میڈیا نے یہ بھی بتایا کہ ان کا جرم سفید پرچی میں درج کیا گیا تھا لیکن زیادہ ملازمین نے سزا کے باوجود رہنے کا فیصلہ کیا جو اس سال شروع ہوا۔ اس درمیان یہ بھی خبر ملی ہے کہ مقامی پبلک سیکورٹی بیورو کے ذریعہ سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق کمپنی کے تین منیجروں کو دوسروں کو بے عزت کرنے کے الزام میں 5 سے 10 دن کے لیے جیل بھیجا گیا تھا۔
Published: 09 Nov 2018, 12:09 PM IST
بہر حال، ہانگواگانگ ضلع کی مقامی پولس نے غیر انسانی جسمانی سزا کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جانچ جاری ہے۔ پولس نے کہا کہ سزا ان ملازمین کے لیے تھا جو سیلس ٹارگیٹ کو پورا نہیں کرتے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ کھلے طور پر لوگوں کی بے عزتی کرنے میں منیجر بھی شامل تھے اور چائنیز لاء کے تحت یہ ایک جرم ہے۔
Published: 09 Nov 2018, 12:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Nov 2018, 12:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز