اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کوروناوائرس (كووڈ -19) وبا کے سماجی اور اقتصادی اثرات کا دنیا بھر کے لاکھوں بچوں پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کورناوبا کو ’بچوں کے حقوق کا ایک بڑا بحران' بتاتے ہوئے کہا کہ جھگی بستیوں، پناہ گزین اور مہاجر کیمپوں، حراستی مراکز اور جدوجہد کرنے والے علاقوں میں رہنے والے اور معذور بچے وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ جمعرات کے روز جاری کی گئی۔
Published: undefined
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی معیشت میں کساد بازاری کا خدشہ ہے جو اس سال بچوں کی شرح اموات میں بڑے اضافہ کا سبب بن سکتی ہے جو بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے میں حال میں ملی کامیابیوں کے خلاف ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹیریس نے رپورٹ جاری کئے جانے کے آغاز میں ایک ویڈیو بیان میں بچوں کے حقوق، احترام اور مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ’’میں ہر جگہ کے خاندانوں اور سبھی سطحوں کے لیڈروں سے ہمارے بچوں کی حفاظت کرنے کی اپیل کرتا ہوں‘‘۔
Published: undefined
مسٹر گٹیریس نے جلد از جلد ویکسینیشن پروگراموں کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ’’ہم بچوں کو بیماری کی زد میں آنے کے لئے نہیں چھوڑ سکتے۔ جیسے ہی ویکسینیشن پروگرام دوبارہ شروع ہو، ہر ضرورت مند بچے کو ٹیکے لگائے جانے چاہئیں‘‘۔
Published: undefined
رپورٹ میں وبا کی وجہ سے بچوں کی تعلیم پر پڑ رہے اثر کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ وبا کی وجہ سے تقریباً 190 ممالک نے اسکول بند کر دیئے ہیں جس سے تقریباً 1.5 ارب بچے متاثر ہوئے ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق وبا کی وجہ سے بچوں کی غذائیت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ دنیا بھر میں اسکول کے کھانے (مڈ ڈے میل) پر منحصر 31 کروڑ بچوں کو روزانہ کی خوراک نہیں مل سکے گی۔ وبا کے بحران میں اضافہ ہونے سے خاندانی کشیدگی میں اضافہ گا اور گھروں میں قید بچے گھریلو تشدد اور بدسلوکی کے شکار بنیں گے۔
Published: undefined
مسٹر گٹیریس نے آن لائن بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سوشل میڈیا کمپنیوں کی ذمہ داری پر زور دیا کیونکہ بچے سیکھنے اور سماج سے جڑنے کے لئے اب سوشل میڈیا ٹولز پر زیادہ منحصر ہورہے ہیں جس سے آن لائن بدسلوکی کے خطرے بڑھ گئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز