عالمی خبریں

عالمی سیاست میں تبدیلی! جرمن چانسلر نے پوتن کو کیا فون، جنگ ختم کرنے اور یوکرین مسئلہ کے سیاسی حل پر زور

2022 میں روس-یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار کسی ناٹو رکن ملک اور روس کی اعلیٰ قیادت کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔ پوتن نے برلن کے سامنے توانائی سودے کی تجویز بھی پیش۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں جیت کے ساتھ ہی عالمی سیاست میں تبدیلی کا ماحول دیکھا جا رہا ہے۔ اسی کڑی میں جرمن چانسلر اولاف شولز نے جمعہ کو فون پر روسی صدر ولادیمیر پوتن سے یوکرین کے معاملے پر بات کی۔ جرمن چانسلر نے پوتن کو فون کرکے نہ صرف جنگ روکنے کی اپیل کی بلکہ آپسی اختلافات کو دور کرنے کے لیے سیاسی حل نکالنے پر زور دیا۔ یہ بات چیت 2022 میں روس-یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار کسی ناٹو رکن ملک اور روس کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ہوئی ہے۔

Published: undefined

بات چیت میں شولز نے یوکرین سے روسی فوجیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا اور یوکرین کے لیے جرمنی کی ہمیشہ حمایت کی تصدیق کی۔ اس دوران انہوں نے یوکرین کے خلاف شمالی کوریائی فوجیوں کی تعیناتی کو بھی سنگین معاملہ بتایا اور کہا کہ اس سے جنگ اور پھیلے گی۔ وہیں پوتن نے جرمن چانسلر سے کہا کہ یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے ممکنہ سمجھوتوں میں روسی سلامتی مفادات کو دھیان میں رکھا جانا چاہیے۔ یہ نئے علاقائی حقائق پر مبنی ہونا چاہیے اور لڑائی کی بنیادی وجوہات کا حل کرتا ہو۔ اس دوران پوتن نے برلن کے سامنے توانائی سودے کی تجویز بھی پیش کی۔

Published: undefined

حالانکہ جرمنی کی اس پہل سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی خوش نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قدم پوتن کو الگ تھلگ کرنے کی سبھی کوششوں پر پانی پھیر دے گا۔ زیلنسکی نے اس سلسلے میں خبردار کیا کہ اگر روس کو رعایتیں دی گئیں تو پوتن تھوڑے وقت کے لیے پُر سکون ہو سکتے ہیں لیکن یہ انہیں مستقبل میں اور بھی جارح بنا دے گا۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمنی اور روس کے درمیان یہ بات چیت ایک بڑے بدلاؤ کی طرف اشارہ ہے۔ جرمنی جو اب تک ناٹو کی پالیسی پر عمل کرتا رہا ہے، ٹرمپ کے بدلتے امریکہ کی پالیسی کو بھانپتے ہوئے خود کے لیے راستہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ پہل یورپ میں طاقت کے توازن کو بدل سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined