کابل: طالبان اور افغانستان حکومت کے درمیان لمبے عرصے سے جاری جنگ کے درمیان مشرقی افغانستان میں قبائلی عمائدین نے وہ کام کر دکھایا جو طویل عرصے سے عالمی لیڈرز کرنے میں ناکام رہے تھے اور انہوں نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مقامی سطح پر جنگ بندی کرادی ہے۔ یہ بات میڈیا رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
Published: 21 May 2021, 11:40 AM IST
رپورٹ کے مطابق جنگ سے بری طرح متاثر ہونے والے صوبے میں ضلع لغمان کے علاقے علی نگر میں مہینوں سے جاری امن کے باعث مقامی کسانوں کو اپنی فصلیں کاشت کرنے اور طلبہ کو امتحانات میں بیٹھنے کا موقع مل گیا۔علی نگر کے شہری جابر الکوزئی کا کہنا تھا کہ 'جنگ بندی قیمتی ہے جس کے افغانستان میں قیام کے لیے دنیا کے طاقت ور ممالک کوشش کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کرسکے'۔قبائلی عمائدین نے مطالبات پر مشتمل ایک خط تیار کیا تھا، جس کو مقامی زبان میں 'عریضہ' کہا جاتا ہے، جس پر طالبان اور حکومت دونوں کے دو مقامی عہدداروں نے دستخط کیے تھے۔
Published: 21 May 2021, 11:40 AM IST
’ڈان‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق علی نگر میں جنگ بندی کے آغاز سے اب تک جھڑپوں کی کوئی رپورٹ نہیں ہے جبکہ لغمان کے دیگر علاقوں میں شدید کشیدگی جاری ہے۔دونوں فریقین کے درمیان ہونے والی جنگ بندی 21 جون کو ختم ہوجائے گی لیکن جنگ کے دوران اس طرح کا معاہدہ کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم ایک اہم وقت میں یہ پیش رفت ہوئی ہے۔
Published: 21 May 2021, 11:40 AM IST
واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے انخلا کے باقاعدہ اعلان کے بعد حکومتی افواج اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔
امریکہ کی سربراہی میں مغربی ممالک اور دیگر با اثر خطے کے ممالک تاحال طالبان جو افغان فورسز کے خلاف کارروائیاں روکنے کے لیے آمادہ کرنے میں ناکام رہے حالانکہ کوششیں اور مذاکرات بھی ہوئے۔
Published: 21 May 2021, 11:40 AM IST
علی نگر کے قبائلی رہنما قاری نبی سرور کا کہنا تھا کہ کسانوں کو مسلسل جنگ کے باعث ایک اور سال گندم کی کاشت کے حوالے سے نقصان کا حامل ہوگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ برسوں میں گندم کے ذخیروں کو جلایا گیا تھا جو بارود اور راکٹ لانچرز سمیت دیگر ہتھیاروں کے ساتھ ہونے والے مسلح تصادم کا نتیجہ تھا۔انہوں نے کہا کہ کسان اپنی محنت کا پھل لینے کی تیاری کرتے ہیں جبکہ طالبان اور افغان فورسز کی انگلیاں ٹیگرز پر ہوتی ہیں اور ایک دوسرے پر فائرنگ کی وجہ بھی معمولی ہوتی ہے۔
Published: 21 May 2021, 11:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 May 2021, 11:40 AM IST