کیوبیک کے دارالحکومت مانٹریال سے ہفتہ 9 فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ملزم کی عمر اس وقت 29 برس ہے اور اس کا نام آلیکسانڈ بِسونَیٹ ہے۔ اس نے یہ حملہ مانٹریال شہر کی ایک بڑی مسجد میں داخل ہو کر وہاں موجود نمازیوں پر 29 جنوری 2017ء کو کیا تھا۔
Published: undefined
ملزم کو مانٹریال کی ایک اعلیٰ عدالت نے گزشتہ برس مجرم قرار دے دیا تھا اور اب عدالت نے اس کے خلاف فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے اسے کم از کم 40 برس قید کی سزا سنا دی ہے۔ کینیڈین پریس ایجنسی نے جمعے کے روز بتایا کہ عدالت نے اس ملزم کو قتل عمد کے 6 جرائم اور دانستہ قاتلانہ حملے کے درجنوں دیگر جرائم میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
Published: undefined
ملزم آلیکسانڈ بِسونَیٹ کی طرف سے مانٹریال شہر میں قائم اسلامی ثقافتی مرکز سے ملحقہ اس مسجد پر حملہ کناڈا کی تاریخ میں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں پر کیے گئے بڑے حملوں میں شمار ہوتا ہے۔
Published: undefined
عدالتی فیصلے کے مطابق مجرم اپنی ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست بھی کم از کم چالیس سال بعد دے سکے گا۔
Published: undefined
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جب مانٹریال میں قائم کیوبیک کی ایک اعلیٰ عدالت نے اس مقدمے میں مجرم کو سزا سنائی، تو کچھا کھچ بھرے ہوئے کمرہ عدالت میں کئی افراد کی آنکھیں پرنم تھیں۔
Published: undefined
عدالت کے جج فرانسوا ایوُت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’مجرم آلیکسانڈ بِسونَیٹ ایسے قاتلانہ اقدامات کا مرتکب ہوا تھا، جو مانٹریال شہر، کیوبیک صوبے اور ایک ملک کے طور پر کناڈا کی تاریخ میں ہمیشہ کے لیے خون سے لکھے رہیں گے۔‘‘
Published: undefined
عدالت نے تاہم اس مقدمے میں استغاثہ کی یہ درخواست مسترد کر دی کہ ملزم کو یکے بعد دیگرے مسلسل چھ مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی جانا چاہیے تھی۔ اگر عدالت یہ درخواست منظور کر لیتی، تو مجرم ثابت ہو جانے والے بِسونَیٹ کو اتنی طویل سزائے قید سنا دی جاتی کہ وہ ضمانت پر اپنی جلد از جلد رہائی کی درخواست بھی 150 سال بعد دے سکتا تھا۔
Published: undefined
اس کا مطلب یہ ہوتا کہ وہ اپنی زندگی میں دوبارہ کبھی جیل سے باہر نکل ہی نہیں سکتا تھا۔ لیکن ابھی اسے جو 40 سال کی سزائے قید سنائی گئی ہے، اس کے بعد اگر مستقبل میں اسے کبھی ضمانت پر رہا بھی کیا گیا، تو اس وقت اس کی عمر 29 کے مقابلے میں 69 برس ہو گی۔
Published: undefined
اس مقدمے میں شروع میں ملزم نے اپنے خلاف تمام الزامات سے انکار کر دیا تھا لیکن پھر گزشتہ برس مارچ میں اس نے یہ اعتراف کر لیا تھا کہ وہ اپنے خلاف قتل اور اقدام قتل کے تمام 12 الزامات میں قصور وار ہے اور اس نے یہ حملہ نفرت کی وجہ سے کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined