عالمی خبریں

برونائی میں ہم جنس پرستوں کے لیے ’سنگ ساری‘ کی سزا نافذ

برونائی میں بدھ کے روز سے سخت ترین شرعی قوانین کا نفاذ کر دیا گیا ہے، جن کے تحت زنا اور ہم جنس پرستی پر سنگ ساری جیسی سزائیں متعارف کروائی گئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

عالمی سطح پر سیاست دانوں، معروف شخصیات اور انسانی حقوق کے گروپس کی سخت مخالفت کے باوجود ان قوانین کے نفاذ پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

جزیرہ ریاست برونائی میں سلطان حسن البلقیہ مطلق العنان حاکم ہیں اور گزشتہ کئی برسوں کی تاخیر کے بعد اب یہ قوانین مکمل طور پر نافذ ہو رہے ہیں۔

Published: undefined

ان نئے قوانین میں چوروں کے ہاتھ اور پیر کاٹنے تک کی سزائی رکھی گئی ہیں۔ اس طرح برونائی مشرق بعید کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں قومی سطح پر تعزیراتی سزاؤں کے لیے شریعہ پینل کوڈ متعارف کروایا گیا ہے۔ اس طرح برونائی مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب جیسے ممالک کے بعد وہ پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں قومی سطح پر شریعہ قوانین کا نفاذ عمل میں آ گیا ہے۔

Published: undefined

ان نئے قوانین کے مطابق زنا اور ڈکیتی پر بھی سزائے موت رکھی گئی ہے، جب کہ توہین رسالت پر سزائے موت دینے کا دائرہ کار مسلمانوں کے علاوہ غیرمسلم افراد تک وسیع کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

ان قوانین کے نفاذ پر عالمی سطح پر سخت تنقید کی جا رہی ہے، جب کہ اقوام متحدہ نے ان سزاؤں کو ’ظالمانہ اور غیرانسانی‘ قرار دیا ہے۔ معروف اداکار جارج کلونی اور پاپ اسٹار اہلٹون جان نے اپیل کی ہے کہ برونائی کی ملیکت ہوٹلوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔

Published: undefined

اپنے ایک عوامی خطاب میں برونائی کے سلطان نے کہا کہ اسلامی تعلیمات پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیے، تاہم انہوں نے اس خطاب میں نئے پینل کوڈ کا ذکر نہیں کیا تھا۔

Published: undefined

دارالحکومت بندر سری بیگاوان کے قریب ایک کنوینشن سینٹر میں ایک خطاب میں انہوں نے کہا، ’’میں اس ملک میں اسلامی تعلمیات کا پھیلاؤ دیکھنا چاہتا ہوں۔‘‘ قومی ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے اس خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان قوانین کے نفاذ کے باوجود برونائی غیرملکی سیاحوں کے لیے ایک محفوظ اور پرسکون جگہ رہے گا۔

Published: undefined

اس خطاب کے بعد حکام نے تصدیق کی کہ ملک میں شرعی قوانین نافذالعمل ہو چکے ہیں۔

Published: undefined

ان قوانین کے نفاذ پر عالمی سطح پر سخت تنقید جاری ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا خطے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فِل رابرٹ سن نے اس پر اپنے سخت ردعمل میں کہا، ’’ایسا عمل جسے جرم تک تصور نہیں کیا جانا چاہیے، اس پر اتنی بھیانک سزائیں جڑ تک بہیمانہ ہیں۔‘‘

Published: undefined

یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ نئی سزائیں، ’’عقوبت، سفاکانہ عمل، غیرانسانی اور انسانی وقار پر حرف‘ سے عبارت ہیں۔ ان سزاؤں کا نفاذ خصوصاﹰ برونائی کی انتہائی اقلیت ہم جنس پرست برادری (LGBT) کے لیے پریشان کن ہے۔ ان نئے قوانین سے قبل دو مردوں کے درمیان جنسی تعلق پر دس برس قید کی سزا تھی، جسے اب تبدیل کر کے سنگ ساری کے ذریعے موت کر دیا گیا ہے، جب کہ دو خواتین کے درمیان جنسی تعلق پر چالیس کوڑوں کے علاوہ دس برس قید کی سزا رکھی گئی ہے۔

Published: undefined

برونائی سے تعلق رکھنے والے ایک تینتیس سالہ ہم جنس پرست نے اپنا نام مغفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’یہ بہت ناانصافی ہے۔ یہ سفاکی ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس کی وجہ سے مجھ سے خوشی اور میری آزادی چھین لی گئی ہے، جس سے میں بے حد دکھی ہوں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined