برطانوی وزیرِ اعظم کی جانب سے پیش کردہ بریگزٹ معاہدہ ملکی پارلیمان نے 230 ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا ہے جبکہ جیمری کاربن نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی ہے۔ بی بی سی کے مطابق وزیرِ اعظم ٹریسا مے کو ہونے والی یہ شکست کسی بھی موجودہ برطانوی حکومت کی تاریخ کی سب سے بڑی شکست ہے۔ارکانِ پارلیمان نے 202 کے مقابلے میں معاہدہ کو مسترد کرنے کے لیے 432 ووٹ دیے۔ اس معاہدے میں برطانیہ کے یورپی یونین سے 29 مارچ کو انخلا کے لیے شرائط طے کی گئی تھیں۔
کنزرویٹو پراٹی کے قریباً 118 ارکان نے خزب مخالف کے ساتھ مل کر اس معاہدے کے خلاف ووٹ دیا۔ برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کی حتمی تاریخ 29 مارچ مقرر ہے۔لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی ہے جو کامیاب ہو گئی تو عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔ٹریسا مے نے کہا ہے کہ بدھ کو اس تحریک کے حوالے سے مباحثے کا وقت دیں گی۔
ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ عدم اعتماد میں مسز مے کا ساتھ دیں گے۔
اگر تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو حکومت یا اکثریت کے ساتھ اقتدار سنبھالنے کی اہلیت رکھنے والی جماعت کے پاس 14 دن ہوں گے کہ وہ پارلیمان سے اعتماد حاصل کرے۔ اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو ملک مںی عام انتخابات کا انعقاد کروایا جائے گا۔
لندن کے میئر صادق خان نے کہا ہے کہ ارکانِ پارلیمان نے اس معاہدے کو مسترد کر کے صحیح فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’تمام جماعتوں کے ارکان کو احساس ہے کہ اس معاہدے سے حالات بدترین ہوں گے آنے والے نسلوں کے لیے موقاع کم ہو جائیں گے۔‘بریگزٹ کی وجہ سے کنزرویٹو پارٹی ہی میں اختلاف پیدا نہیں ہوا بلکہ حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت لیبر میں بھی دو رائے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined