لندن: برطانیہ میں وزیر اعظم بورس جانسن کے استعفی کے بعد سب سے بڑا سوال یہی اٹھ رہا ہے کہ ملک کے اگلے وزیر اعظم کون ہوں گے؟ خیال رہے کہ وزیر اعظم بورس جانسن پر کئی طرح کے الزامات عائد ہو رہے تھے اور حال ہی میں حکومت کے متعدد منصب دارں کی طرف سے بڑے پیمانے پر استعفے پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اس بعد دباؤ میں آنے والے جانسن عہدے سے دستبردار ہو گئے، وہ نئے وزیر اعظم کے انتخاب تک عہدے پر برقرار رہیں گے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ برطانوی حکومت میں اسعفوں کا سیلاب پاکستانی نژاد وزیر صحت ساجد جاوید کے اسعفے کے بعد آیا اور اس کے بعد وزیر خزانہ ریشی سوناک نے استعفی پیش کیا۔ اب ساجد جاوید اور ریشی سوناک دونوں ہی وزیر اعظم عہدے کے دعویدار ہیں۔ تاہم ریشی سوناک کی دعویداری زیادہ مضبوط قرار دی جا رہی ہے۔
Published: undefined
ریشی سوناک کے والدین کا تعلق ہندوستان سے تھا لیکن ان کے اہل خانہ مشرقی افریقہ سے برطانیہ پہنچے تھے۔ ریشی کی پیدائش 1980 میں ہیمپشر کے ساؤتھمپٹن میں ہوئی اور انوہں نے آکسفورڈ سے سیاسیات اور اقتصادیات کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔ لیکن ریشی سوناک کی سب سے بڑی شناخت یہ ہے کہ وہ انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتی کے داماد ہیں۔ ریشی سوناک کی شادی نارائن موری کی بیٹی اکشتا سے ہوئی ہے۔ بورس جانسن نے سال 2019 میں سوناک کو وزیر صحت مقرر کیا تھا لیکن گزشتہ روز انہوں نے عہدہ وزارت سے استعفی دے دیا۔
Published: undefined
ریشی سوناک کو برطانوی وزارت عظمیٰ کا سب سے اہم دعویدار اس لئے قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ ان کی شبیہ بے داغ ہے اور کورونا کے دور میں انہیں ایک قابل منتظم مانا گیا۔ کورونا کے دور میں ریشی سوناک نے ملک کو کامیابی کے ساتھ مندی سے باہر نکالا۔ ان کی تعریف اس لئے بھی کی جاتی ہے کیونکہ وہ تمام طبقات کے لوگوں کو مطمئن کرنے میں کامیاب رہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ حکومت کی پریس بریفنگ میں بھی سوناک اہم چہرہ ہوتے ہیں۔ کئی مواقع پر سوناک نے بورس جانسن کی جگہ بحث میں شرکت کی۔ ان تمام وجوہات کی بنا پر امید کی جا رہی ہے کہ ریشی سوناک برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم ہو سکتے ہیں۔ ویسے ریشی سوناک کی اہلیہ پر ٹیکس چوری کے الزامات بھی عائد ہوئے تھے، جس کی وجہ سے ان پر تنقید کی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز