عالمی خبریں

برطانیہ اور یوروپی یونین کی راہیں الگ الگ، ’بریگزٹ‘ کے لیے تجارتی معاہدہ طے

اس معاہدہ کے بعد برطانیہ اور یوروپی یونین کےراستےالگ ہو گئے ہیں اور ابھی یہ طے نہیں ہے کہ آگے دونوں بلاکوں کے درمیان کیسے تعلقات رہیں گے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

جیسے ہی برطانیہ اور یوروپی یونین کے درمیان برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا کے لیے تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے ویسے ہی برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نےکہا’’ہم نے اپنے قوانین اور مستقبل کاکنٹرول واپس اپنے ہاتھوںمیں لے لیا ہے۔‘‘

Published: undefined

تقریبا ایک سال سے ہرپہلو پرتبادلہ خیال کرنے اور کئی دور کی بات چیت کے بعد دونوں فریقوں کے بیچ یہ معاہدہ طے ہواور اس طرح برطانیہ کی یورپ کے سب سے بڑے تجارتی بلاک سے اخراج کے لیے ’بریگزٹ‘ ڈیل مکمل ہوگئی۔

Published: undefined

لندن کے سرکاری ذرائع کا کہناہے کہ’’ڈیل طے ہوچکی ہے۔ہم نے اپنی رقم ، سرحدوں ، قوانین ،تجارت اور ماہی گیری کے لیے اپنے پانیوں کا کنٹرول واپس لے لیا ہے۔‘‘اس ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ڈیل برطانیہ کے تمام حصوں سے تعلق رکھنے والے خاندانوں اور کاروباروں کے لیے ایک زبردست خبر ہے۔ہم نے پہلے آزاد تجارت کے سمجھوتے پر دست خط کردیے ہیں۔یہ صفر ٹیرف پر مبنی ہے،اس میں کوئی کوٹا بھی نہیں ہوگا۔یہ یورپی یونین سے طے پانے والی ایک منفرد ڈیل ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے اس معاہدہ کے بعد برطانیہ اور یوروپی یونین کےراستےالگ ہو گئے ہیں اور ابھی یہ طے نہیں ہے کہ آگے دونوں بلاکوں کے درمیان کیسے تعلقات رہیں گے یعنی نمایاں پیش رفت کے باوجود برطانیہ اور27 رکن ممالک پر مشتمل یورپی یونین کے درمیان مستقبل میں تعلقات کی نوعیت کے بارے میں غیریقینی کی صورت حال ہے ۔

Published: undefined

اس نئے سمجھوتے کی برطانیہ اور یورپی یونین کی پارلیمان سے منظوری ضروری ہے اس لئے یکم جنوری کو برطانیہ کے یورپی یونین سے باضابطہ اخراج کے بعد یورپی پارلیمان میں اس پرشاید رائے شماری نہ ہو۔

Published: undefined

برطانیہ کو امید ہے کہ اس فیصلہ کے بعد برطانیہ کی معیشت بہتر ہوجائےگی اور کورونا وائرس کی وجہ سے بری طرح متاثر معیشت دوبارہ پٹری پرآسکتی ہے۔برطانیہ کی تجارتی برادری بھی اس کو مثبت طریقہ سے دیکھ رہی ہے۔

Published: undefined

یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان متنازع امور طے کرنے کے لیے گذشتہ کئی ماہ سے مذاکرات جاری تھے اور ان کے درمیان درج ذیل تین امور پر اختلافات پائے جاتے تھے:شفاف مسابقتی قواعد وضوابط ،مستقبل میں جنم لینے والے تنازعات کو طے کرنے کا میکانزم اور ماہی گیری کے حقوق۔ یورپی یونین کی کشتیوں کی برطانیہ کے پانیوں میں مچھلی کے شکار کے لیے آمد سے متعلق اختلافات پائے جاتے تھے اور اب اس آخری رکاوٹ کو بھی دور کرلیا گیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اس بات پرمُصر رہے ہیں کہ اگر کوئی تجارتی معاہدہ طے نہیں ہوتا ہے تو پھر برطانیہ عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے شرائط وضوابط کے مطابق یورپی یونین کے ساتھ تجارت کرے گا لیکن ان کی حکومت نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ اگر کسی سمجھوتے کے بغیر تنظیم سے انخلا ہوا تو پھربرطانوی بندرگاہوں پر تعطل کی سی صورت حال پیدا ہوجائے گی اور بعض ضروری اشیاء کی ملک میں قلّت پیدا ہوجائے گی۔

Published: undefined

یورپی یونین ایک عرصے سے اس خدشے کا اظہار کررہی ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اس کے سماجی ، ماحولیاتی اور ریاستی امداد سے متعلق قواعد وضوابط کو ختم کرسکتا ہے جبکہ برطانیہ کم زور معیارات کو اپنانے کی تردید کرچکا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اگر وہ یورپی یونین کے قواعد وضوابط کی پیروی کرتا ہے تو اس سے اس کی خود مختاری کو نقصان پہنچے گا۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ کےانپٹ کے ساتھ)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined