عالمی خبریں

لڑکے بھی اسکرٹ پہن کر آئیں! اسکول انتظامیہ کا حکم

کچھ وقت پہے ایک طالب علم کے اسکرٹ پہننے پر اسے اسکول سے نکال دیا گیا تھا، اس کے بعد ’کپڑوں کی کوئی صنف نہیں ہوتی‘ تحریک چلائی گئی، اب ایک اسکول نے لڑکوں سے بھی کہا ہے کہ وہ اسکرٹ پہن کر کلاس میں آئیں

علامتی تصویر بشکریہ گلوبل سٹیزن
علامتی تصویر بشکریہ گلوبل سٹیزن 

میڈرڈ: اسپین میں ایک اسکول کی انتظامیہ نے لڑکوں سے کہا ہے وہ بھی لڑکیوں کی طرح اسکرٹ پہن کر کلاس میں آئیں۔ اسکول انتظامہ نے ایسی ہدایت اس پیغام کو عام کرنے کے لئے دی ہے کہ کپڑوں کی کوئی صنف نہیں ہوتی۔ دراصل کچھ وقت پہلے ایک طالب علم کو کلاس میں اسکرٹ پہن کر آنے کی پاداش میں اسکول سے نکال دیا گیا تھا؟ اس کے بعد ’کلاتھ ہیو نو جینڈر‘ (کپڑوں کی کوئی صنف نہیں ہوتی) تحریک چلائی جانے لگی۔

Published: undefined

میرر یوکے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایڈنبرگ کے کیسل ویو پرائمری اسکول نے طلبا اور طالبات دونوں کو کلاس میں اسکرٹ پہن کر آنے کو کہا ہے جس کے بعد تمام اسکولی بچوں نے ’ویئر اے اسکرٹ ٹو اسکول‘ تحریک میں شرکت کی۔ یہ ’کلاتھ ہیو نو جینڈر‘ تحریک کا حصہ ہے۔

یہ تحریک اس وقت شروع ہوئی تھی جب 15 سال کے طالب علم مائیکل گومز کو کلاس میں اسکرٹ پہننے کی وجہ سے اسکول سے نکال دیا گیا تھا۔ یہ تحریک سب سے پہلے ہسپانوی شہر بلباؤ میں شروع ہوئی تھی۔

Published: undefined

ایڈنبرگ کی لائیو رپورٹ کے مطابق، کیسل ویو اسکول کے طلبا و طالبات کے ساتھ اساتذہ بھی اسکرٹ پہنے ہوئے نظر آئے۔ انہوں نے مائیکل گومز کے حق میں دقیانوسی خیالات کو ترک کرنے کے لئے ’ویئر اے اسکرٹ ٹو اسکول‘ تحریک میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔

Published: undefined

اس معاملہ پر بات کرتے ہوئے اسکول کی خاتون ٹیچر مس وائٹ نے کہا، ’’اسکول دقیانوسی خیالات کو توڑنے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم نے ’ویئر اے اسکرٹ ٹو اسکول ڈے‘ کا اہتمام کیا ہے لیکن کسی کو اسکرٹ پہننے کے لئے مجبور نہیں کیا گیا۔

اسکول انتظامیہ کے اس اقدام کی کچھ والدین نے تعریف کی تو کچھ نے اس پر اعتراض بھی ظاہر کیا۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ اس کا تعلیم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بچوں سے پڑھائی کرائیں، انہیں اس سب میں ملوث نہ کریں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined