عراق میں کل جمعہ کے روز ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران اب تک کم سے کم 40 افراد ہلاک اور دو ہزار سے زاید زخمی ہو چکے ہیں۔ ملک کے بیشتر شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ دوسری جانب عراقی سیکورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر طاقت کے بے دریغ استعمال کا الزام عاید کیا جا رہا ہے۔
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
عراقی ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا ہے کہ جمعہ کے روز ہونے والے مظاہروں میں 40 افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ عراقی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ بصرہ شہر میں سیکورٹی فورسز پر دستی بموں سے حملہ کیا گیا جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
عراقی جوڈیشل کونسل نے اس بات پر زور دے کر خبردار کیا ہے کہ کہ فوج اور سیکورٹی اداروں اور سرکاری اداروں کے مراکز پر قابل سزا جرم تصور ہو گا۔ سیکورٹی اداروں پرحملوں میں ملوث شخص کو سزائے موت دی جائے گی۔ ایک سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ جنوبی عراق میں ایک مسلح گروپ کے مرکز میں آگ لگانے کے بعد 11 مظاہرین ہلاک ہو گئے ہیں۔
العربیہ نیوز چینل کے نامہ نگار کا کہنا تھا کہ عراقی حکومت نے جنوبی صوبوں میں انسداد دہشت گردی فورسز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
دوسری جانب عراقی جوائنٹ آپریشنز کمانڈ نے تصدیق کی ہے کہ اس کی افواج دہشت گردوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے مطابق نمٹے گی۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں تخریب کاروں کو گھسنے کی اجازت نہ دیں اور فسادیوں کی نشاندہی کرکے ان کے بارے میں سیکورٹی اداروں کو مطلع کریں۔
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکورٹی ادروں، سرکاری اور نجی املاک پر حملے یا کسی بھی دوسری تخریبی کارروائی میں ملوث افراد سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ مظاہروں کی آڑ میں ملک میں تباہی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
عراق کے شیعہ اکثریتی شہر کربلا میں مظاہرین نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی تصاویر پھاڑ دیں۔ انہوں نے ایران کی سمندر پار کارروائیوں میں سرگرم القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق کربلا میں کرفیو کا اعلان کیا گیا ہے۔
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
سیکورٹی عہدیداروں نے پہلے اعلان کیا تھا کہ عراق میں جمعہ کے روز ہونے والے احتجاج میں 23 مظاہرین ہلاک اور 1779 زخمی ہوئے ہں۔ یہ ہلاکتیں بصرہ اور واسط گورنریوں میں ہوئی ہیں۔ بصرہ میں نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے 10 سیکورٹی اہلکاروں کو زخمی کردیا۔ عراق میں انسانی حقوق ہائی کمیشن کے مطابق بغداد، میسان، ذقار اور مثنی کے علاقوں میں سیکورٹی فورسز مظاہرین کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے چاروں صوبوں میں بصرہ اور دیوانیہ زخمیوں کی تعداد 1779 تک جا پہنچی تھی۔ زخمیوں میں زیادہ تر گولیاں لگنےآنسوگیس کی شیلنگ یا دھاتی گولیوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بابل، دیوانیہ، میسان، واسط، ذی قار اور بصرہ میں کم سے کم 27 سرکاری عمارتوں اور سیکورٹی ہیڈ کوارٹرز کو آگ لگائی گئی۔ بابل، کربلا اور نجف میں مظاہرین نے احتجاجی دھرنے بھی دیئے۔
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
سیکورٹی اور طبی ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کے روز مظاہرین نے العمارہ شہر میں ایک مسلح گروپ کے مرکز کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو اس دوران ہونے والے تشدد کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔ بغداد سے 350 کلومیٹر جنوب میں واقع العمارہ شہر میں مظاہرین نے الحشد الشعبی ملیشیا کے ایک مشہور گروہ عصائب الحق کے صدر دفتر پر حملہ کیا۔ دو ہفتے قبل عراق میں حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران تشد کے نتیجے میں 157 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ چند روز کی خاموشی کے بعد عراق کے شہروں میں احتجاج کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے جس میں اب تک چالیس افراد ہلاک اور دو ہزار سے زاید زخمی ہوگئے ہیں۔
(العریبہ ڈاٹ نیٹ)
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Oct 2019, 10:11 PM IST
تصویر @revanth_anumula