واشنگٹن: امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے ریپبلکن پارٹی کے سینئر قانون ساز ارکان پر زور دیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اقتدار کی سرکاری منتقلی روکنے کی کوشش جاری رکھنے کے باوجود بائیڈن کو خفیہ بریفنگز حاصل کرنے کی اجازت دیں۔
Published: undefined
ادھر ٹرمپ کی انتخابی مہم ایک قانونی حکمت عملی تشکیل دینے کی تگ و دو میں ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کا غالب گمان نہیں کہ موجودہ صدر بائیڈن کی صدارتی انتخابات میں جیت کو ویٹو کرنے کے لیے مرکزی ریاستوں میں مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل کر سکیں۔
Published: undefined
ریپبلکن پارٹی کی خاتون سینیٹر سوزان كولنز کے مطابق بائیڈن کو اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ خفیہ انٹیلی جنس معلومات کی آگاہی حاصل کر سکیں۔ اس لیے کہ یہ "اقتدار کی منتقلی کے عمل میں ایک اہم جز ہے"۔ کولنز نے جمعرات کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " اگر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ انتخابات میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں تو انہیں قانونی تقاضوں کو ضرور پورا کرنا چاہیے تاہم موجودہ صدر پر لازم ہے کہ وہ اقتدار کی منتقلی میں تاخیر نہ کریں۔ اس لیے کہ ہم چاہتے ہیں کہ منتخب صدر پہلے روز سے اقتدار سنبھالنے کی پوزیشن میں ہوں"۔
Published: undefined
جو بائیڈن نے ایوان نمائندگان کی خاتون اسپیکر نینسی پلوسی اور سینیٹ میں اقلیت کے لیڈر چاک شومر سے بھی بات چیت کی ہے۔ تینوں شخصیات نے زور دیا کہ کرونا وائرس سے متعلق امدادی پیکج پر دستخط کیے جانے کی ضرورت ہے تا کہ رواں سال کے اختتام تک یہ قانون بن جائے۔ بائیڈن نے جمعرات کے روز پوپ فرانسس سے بھی بات چیت کی۔ بائیڈن جو کہ امریکہ کے صدر بننے والے دوسرے کیتھولک ہیں انہوں نے غربت، ماحولیات کی تبدیلی اور ہجرت جیسے معاملات میں مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ بائیڈن نے بدھ کے روز رونالڈ کلین کو وائٹ ہاؤس کے اہل کاروں کا چیف مقرر کیا تھا۔
Published: undefined
پس پردہ نئی انتظامیہ اور عہدے داران کے تقرر کے حوالے سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق زیر بحث آنے والے ناموں میں ایک اہم نام سابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کا بھی ہے۔ انہیں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مقرر کیے جانے پر غور ہو رہا ہے۔ ہیلری کو اس منصب پر فائز کیے جانے کا مقصد یہ ہے کہ عالمی اسٹیج پر امریکہ کے نیچے آتے کردار کے بیچ عالمی تعاون کی قدر و قیمت باور کرائی جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز