امریکی صدر جو بائیڈن اور جرمن چانسلر اولاف شولز نے جمعے کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ روس پر یوکرین کی جنگ کے لیے لاگتیں عائد کرتے رہیں گے۔دسری جانب یورپی یونین کے ایک اہلکار نے کہا کہ چین کی طرف سے روس کو کوئی بھی اسلحہ فراہم کرنے سے پابندیوں میں اضافہ ہو گا۔
Published: undefined
انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ بائیڈن اور شولز نے اوول آفس میں ایک گھنٹے سے زائد عرصے تک نجی ملاقات کی۔ ان کی گفتگو یوکرین کے لوگوں کے ساتھ مسلسل "عالمی یکجہتی" کی اہمیت اور یوکرین کو سلامتی، انسانی، اقتصادی اور سیاسی مدد فراہم کرنے کے لیے جاری کوششوں پر مرکوز تھی۔
Published: undefined
اوول آفس میں شولز کے ساتھ بیٹھے بائیڈن نے جرمن رہنما کا ان کی "مضبوط اور مستحکم قیادت" اور یوکرین کی حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا۔ شولز نے کہا کہ یہ ظاہر کرنا ضروری ہے کہ اتحادی "جب تک اور جب تک ضروری ہو" کیف کی حمایت کریں گے۔
Published: undefined
واضح رہے جرمن چانسلر شولس نے جمعرات کو جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے چین سے مطالبہ کیا کہ "آپ روسی فوج کے انخلاء کے لیے دباو ڈالنے کے لیے ماسکو پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔اور جارح روس کو ہتھیار فراہم نہ کریں۔"
Published: undefined
ادھر وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی جمعرات کو کہا کہ امریکہ کو ابھی ایسا کوئی اشارہ نظر نہیں آیا ہے کہ بیجنگ روس کو ہتھیار بھیجنے کے فیصلے پر پہنچ گیا ہے۔ لیکن اس طرح کے کسی اقدام سے یوکرین میں روسی جنگ کے مزید طویل ہونے کا امکان ہوسکتا ہے، جو پہلے ہی ایک سال سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ بیجنگ کے حوالے سے جرمنی اور امریکہ کے مختلف موقف کی وجہ سے یہ دونوں ملکوں میں اختلافات پیدا کرسکتا ہے۔
Published: undefined
چین جرمنی کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور امریکہ کی جانب سے چین پر کچھ مزید پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں ۔ اگر چین روس کو ہتھیار بھیجنے کا فیصلہ کرتا ہے تو برلن کے لیے مزید مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ برلن کا کہنا ہے کہ بیجنگ امن قائم کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔
Published: undefined
جرمنی اور امریکہ کے رہنماوں کے درمیان یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکی قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان نے انکشاف کیا تھا کہ امریکہ یوکرین کو صرف اس لیے ابرامز ٹینک بھیجنے سے اتفاق کیا تھا کیونکہ جرمنی نے اپنے لیوپارڈ ٹو ٹینک بھیجنے کی شرط رکھی تھی۔ وائٹ ہاوس نے گزشتہ ماہ شولس کے دورے کو "امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی جرمنی کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات کی تصدیق کرنے کا ایک موقع" قرار دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز