تہران: ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے کچھ مختلف نہیں کیا ہے۔ پیر کے روز یورپی پالیسی مرکز میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ "جون میں مقررہ صدراتی انتخابات کے سبب امریکا کے سامنے جوہری معاہدے کو پھر سے زندہ کرنے کے حوالے سے وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی بنیاد پر چھ ماہ تک کی مدت کا انتظار کرنا پڑے گا"۔
Published: undefined
ظریف کے مطابق نئی امریکی انتظامیہ نے سابقہ انتظامیہ سے کچھ بھی ہٹ کر نہیں کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ان کے نزدیک تمہیدی بات چیت کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ان کا ملک چاہتا ہے کہ بات چیت سے قبل امریکا جوہری معاہدے کی پاسداری سے جڑ جائے۔ ظریف نے باور کرایا کہ ان کا ملک جوہری ہتھیار ہرگز تیار نہیں کرے گا۔
Published: undefined
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ "امریکا کو چاہیے کہ ایران پر سے پابندیاں اٹھائے اور اس بات کی ضمانت بھی پیش کرے کہ ٹرمپ والی غلطیاں دوبارہ ہر گز نہیں ہوں گی، اس کے بعد پھر ہمارے لیے ممکن ہوگا کہ مشترکہ جامع عملی منصوبے (جوہری معاہدے) کے سلسلے میں بات چیت کریں"۔ خطیب زادہ نے یہ بات ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ یورپی یونین جوہری معاملے کے حوالے سے جس بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کوشاں ہے وہ ابھی تک اس عنوان سے معلق ہے کہ "پہلا قدم کون اٹھائے گا"۔ ایرانی حکام کی جانب سے جوہری معاہدے کے متن میں موجود وعدوں سے فرار کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب واشنگٹن تہران کی جانب سے سابقہ مکمل پاسداریوں کی طرف لوٹنے سے پہلے ایک جانب سے پابندیوں کے اٹھائے جانے سے انکار کر رہا ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز