بیلجیم سیکورٹی حکام کے مطابق ایک ایرانی سفارت کار سمیت 3 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی تین مشتبہ افراد کی گرفتاری فرانس میں عمل میں لائی گئی ہے۔ بیلجیم سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایک سفارت کار کے ہمراہ گرفتار کیے جانے والے میاں بیوی عامر ایس اور نسیمہ این ایرانی نژاد بیلجیئن شہری ہیں اور یہ ہفتے کے روز پیرس کے نواحی علاقے میں جلا وطن ایرانی اپوزیشن گروپ پیپلز مجاہدین آف ایران کی طرف سے منعقد کردہ ایک ریلی میں بم نصب کرنا چاہتے تھے۔ اس جوڑے کی گاڑی سے نصف کلو دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
Published: 03 Jul 2018, 8:28 AM IST
بتایا گیا ہے کہ اس ریلی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل روڈی جولیانی کے ساتھ ساتھ عرب ممالک اور یورپ کے کئی سابق وزراء بھی شریک تھے۔
Published: 03 Jul 2018, 8:28 AM IST
بیلجیم حکام کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جس سفارت کار کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں قائم ایرانی سفارت خانے سے منسلک ہے۔ جس وقت اس سفارت کار کو گرفتار کیا گیا، اس وقت وہ جرمنی میں موجود تھے۔
Published: 03 Jul 2018, 8:28 AM IST
اسی طرح فرانس کے عدالتی ذرائع نے بھی اس حوالے سے 3 افراد کی گرفتاریوں کی تصدیق کر دی ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانس میں ایک ایرانی شہری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ابھی تک ایرانی حکام نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے جبکہ بیلجیم حکام نے بھی ایرانی سفارت کار کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔ بیلجیم کے وزیراعظم نے ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے ملکی پولس اور خفیہ اہلکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مختلف ممالک کے تعاون کی ایک اچھی مثال ہے۔ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب بدھ کے روز ایرانی صدر حسن روحانی آسٹریا کا دورہ کرنے والے ہیں۔
دریں اثناء ایرانی صدر حسن روحانی آج سوئٹزلینڈ پہنچے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ اپنے اس دو روزہ دورے کے دوران وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایرانی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد کی صورتحال پر بات چیت کریں گے۔ روحانی پیر کو زیورخ پہنچے ہیں جبکہ آج منگل کے روز وہ دارالحکومت بیرن جائیں گے جہاں وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے۔ ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر 2015ء میں دستخط بیرن میں ہی ہوئے تھے۔
Published: 03 Jul 2018, 8:28 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Jul 2018, 8:28 AM IST
تصویر: پریس ریلیز