ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کے درمیان سپریم کورٹ نے اتوار کو سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کو کم کر دیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 93 فیصد سرکاری نوکریاں میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں گی جبکہ بقیہ 7 فیصد 1971 کی بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں لڑنے والوں کے لواحقین اور دیگر زمروں کے لئے مختص کی جائیں۔ اب تک جنگ میں لڑنے والوں کے لواحقین کے لیے نوکریوں میں 30 فیصد تک ریزرویشن کا نظام تھا اور اس کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جا رہا تھا
Published: undefined
خیال رہے کہ ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف بنگلہ دیش بھر میں جاری مظاہروں کے دوران کم از کم 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ ہزاروں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہفتہ کو پورے ملک میں سخت کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ شہروں میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔ دارالحکومت ڈھاکہ کے ہر موڑ پر پولیس اور فوج کے اہلکار تعینات ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے زیریں عدالت کے اس حکم کو مسترد کر دیا جس میں کوٹہ بحال کیا گیا تھا اور ہدایت کی کہ 93 فیصد سرکاری ملازمتیں امیدواروں کے لیے میرٹ پر اور بغیر کوٹے کے کھلی ہوں گی۔ وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے 2018 میں کوٹہ سسٹم ختم کر دیا تھا لیکن زیریں عدالت نے اسے گذشتہ ماہ بحال کر دیا جس سے احتجاج شروع ہوا اور اس کے نتیجے میں حکومتی کریک ڈاؤن ہوا۔
Published: undefined
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مظاہرین اس فیصلے پر کیا ردِعمل ظاہر کریں گے۔ حکام ملازمتوں کے کوٹے پر سپریم کورٹ کی سماعت کے لیے تیار ہو گئے تھے تو حکومت نے کرفیو میں توسیع کر دی۔ دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر فوجی گشت پر تھے جو مظاہروں کا مرکز تھا اور وہاں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
Published: undefined
بنگلہ دیش میں انٹرنیٹ اور ٹیکسٹ میسج سروسز جمعرات سے معطل کر دی گئی ہیں جس سے لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور پولیس نے عوامی اجتماعات پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔ مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ کرفیو سہ پہر 3 بجے تک بڑھا دیا گیا اور لوگوں کو ضروری سامان لینے کے لیے دو گھنٹے کا وقفہ دینے کے بعد یہ ایک ’غیر یقینی مدت‘ کے لیے جاری رہے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined