بنگلہ دیش ترقی کر رہا ہے اور کئی شعبوں میں وہ ’جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے ایک مثال‘ ہے۔ یہ الفاظ حکومتی سربراہ شیخ حسینہ کے نہیں ہیں، جو 30 دسمبر کے انتخابات کے ذریعے دوبارہ اقتدار میں آنا چاہتی ہیں۔ یہ الفاط مؤقر برطانوی جریدے ’اکانومسٹ‘ کے ہیں۔ ایک سو پینسٹھ ملین نفوس پر مشتمل اس ملک کی گزشتہ دہائی کی ترقی قابل ستائش ہے۔
Published: 26 Dec 2018, 6:47 AM IST
سن 2008 کے بعد سے اس ملک کی اقتصادی شرح نمو چھ فیصد سے زائد چلی آ رہی ہے۔ گزشتہ برس جی ڈی پی کی سالانہ شرح سات اعشاریہ تین فیصد رہی، جو کہ ہندوستان اور پاکستان سے بھی زیادہ ہے۔ اگر امریکی ڈالر کو بنیاد بنایا جائے، تو اس ملک میں فی کس سالانہ پیداوار پاکستان سے زیادہ بنتی ہے۔
Published: 26 Dec 2018, 6:47 AM IST
بنگلہ دیش کی سالانہ اقتصادی نمو میں صنعتی حصہ تقریباً 30 فیصد بنتا ہے جبکہ 1971 میں پاکستان سے علیحدگی کے وقت اس دور کے مشرقی پاکستان میں یہ حصہ صرف 7 فیصد تھا۔ سن 1970 میں اس کو ایک تباہ کن طوفان کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بعد ازاں بنگلہ دیش کے پہلے حکومتی سربراہ شیخ مجیب الرحمان کا کہنا تھا کہ اس وقت لاشوں کی تدفین کے لیے کفن کی خاطر کپڑا بھی کافی نہیں تھا۔ اب یہی ملک پاکستان اور ہندوستان دونوں سے زیادہ ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرتا ہے۔
Published: 26 Dec 2018, 6:47 AM IST
بھارت اور پاکستان سے آگے
بنگلہ دیش میں بچوں کی شرح اموات بھی پاکستان اور ہندوستان سے کم ہے جبکہ اس ملک میں اسکول جانے والے بچوں کی شرح بھی ان دونوں ملکوں سے کہیں زیادہ فیصد ہے۔ بنگلہ دیش کے شہریوں کی متوقع اوسط عمر بھی پاکستان اور ہندوستان کے شہریوں سے زیادہ ہے۔
Published: 26 Dec 2018, 6:47 AM IST
واشنگٹن میں انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے گلوبل ہنگر انڈکس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس بنگلہ دیش میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے شہریوں کی تعداد ساڑھے چھبیس فیصد تھی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ملک کو ابھی تک سنگین مسائل کا سامنا ہے لیکن سن 1992 کے مقابلے میں یہ تعداد نصف ہے۔ اس وقت یہ شرح 53 اعشاریہ چھ فیصد بنتی تھی۔ دوسری جانب پاکستان اور ہندوستان میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے شہریوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔
Published: 26 Dec 2018, 6:47 AM IST
بنگلہ دیش کی اس کامیابی کے پیچھے بنیادی وجہ بچوں کی شرح پیدائش ہے۔ عالمی بینک کے سن 2016 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پچوں کی شرح پیدائش فی عورت 3.5 ہے جبکہ بنگلہ دیش میں یہ شرح ہندوستان (2.3) سے بھی کم ہے، جو 2.1 بنتی ہے۔
Published: 26 Dec 2018, 6:47 AM IST
اس کے علاوہ حکومتی ترقیاتی منصوبے بھی اس ملک کی اقتصادی ترقی کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ ملک نہ صرف چین بلکہ ہندوستان کی توجہ کا بھی مرکز ہے۔ یہ دونوں ممالک اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کے لیے بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
Published: 26 Dec 2018, 6:47 AM IST
اکانومسٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے آئندہ مزید ترقی کرنے کے مواقع اور امکانات بہت زیادہ ہیں لیکن داخلی سیاست کی وجہ سے وہ اپنی اقتصادی ترقی کی راہ میں خود ہی ایک بڑی رکاوٹ بھی بن سکتا ہے۔
Published: 26 Dec 2018, 6:47 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Dec 2018, 6:47 AM IST
تصویر: پریس ریلیز