18 سالہ نصرت جہاں، جو ایک مذہبی مدرسے کی طالبہ تھی نے، مدرسے کے پرنسپل پرجنسی زیادتی کی کوشش کا الزام عائد کیا تھا۔ اس لڑکی کو کہا جاتا رہا کہ وہ اپنی شکایت واپس لے لے، تاہم اس کی جانب سے اس مطالبے کو مسترد کر دینے پر، اسے آگ لگا دی گئی۔
Published: 25 Oct 2019, 9:00 AM IST
بنگلہ دیشی عدالت نے جمعرات کے روز نصرت جہاں قتل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے اس میں نام زد 16 ملزمان کو موت کی سزا سنا دی۔ رواں برس اپریل میں جنوب مشرقی ضلعے فینی میں واقع ایک مدرسے کی چھت پر ان ملزمان نے نصرت جہاں پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگائی تھی۔ اس واقعے میں نصرت جہاں شدید جھلس گئیں اور انہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ واقعے کے پانچ روز بعد دس اپریل کو اپنی زندگی کی بازی ہار گئیں۔ سزا یافتہ ملزمان میں اس مدرسے کا پرنسپل سراج الدولہ بھی شامل ہے۔
Published: 25 Oct 2019, 9:00 AM IST
فیصلے کے بعد وکیل استغاثہ حافظ احمد نے کہا، ''ہم اس فیصلے سے خوش ہیں۔‘‘ دوسری جانب وکلائے صفائی کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے۔ بنگلہ دیش میں اس مقدمے کو 'فاسٹ ٹریک‘ انداز سے چلایا گیا اور اس کا فیصلہ فقط 62 روز میں کر دیا گیا۔
Published: 25 Oct 2019, 9:00 AM IST
اس واقعے کے بعد بنگلہ دیش میں بڑے عوامی مظاہرے ہوئے تھے، جب کہ وزیراعظم حسینہ واجد نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کر کے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
Published: 25 Oct 2019, 9:00 AM IST
165 ملین آبادی کے ملک بنگلہ دیش میں جنسی ہراسانی اور اس سے جڑے دیگر امور سے متعلق حالات مسائل کا شکار ہیں۔ بنگلہ دیشی حکومت ملک میں قریب ستائیس ہزار اسکولوں میں جنسی تشدد کے انسداد کے لیے خصوصی کمیٹیوں کے قیام کے احکامات جاری کر چکی ہے۔
Published: 25 Oct 2019, 9:00 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Oct 2019, 9:00 AM IST