عالمی خبریں

اسرائیلی شہریوں پر مالدیپ میں داخلے پر پابندی، رفح حملے سے ناراض محمد معیزو حکومت کا فیصلہ

مالدیپ حکومت کی کابینہ نے ان علاقوں کی نشاندہی کے لیے ایک خصوصی ایلچی مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جہاں فلسطین کو مالدیپ کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مالدیپ کے صدر محمد معیزو / تصویر: ’ایکس‘&nbsp;@MMuizzu</p></div>

مالدیپ کے صدر محمد معیزو / تصویر: ’ایکس‘ @MMuizzu

 

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے درمیان مالدیپ کی حکومت نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ مالدیپ کی حکومت نے پاسپورٹ قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے اسرائیلی پاسپورٹ پر پابندی لگا دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب اسرائیلی شہری مالدیپ نہیں جا سکیں گے۔ مالدیپ حکومت نے یہ فیصلہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے کے حوالے سے مالدیپ کے عوام میں مسلسل بڑھتے ہوئے غصے کے پیش نظر کیا ہے۔

Published: undefined

مالدیپ کے وزیر داخلہ نے ہنگامی پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ آج کابینہ نے اسرائیلی شہریوں کے مالدیپ میں داخلے پر پابندی کے قانون میں ضروری تبدیلیاں کی ہیں۔ کابینہ نے اس عمل کو تیز کرنے کے لیے وزراء کی ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال 10 لاکھ سے زیادہ سیاح مالدیپ جاتے ہیں۔ مالدیپ حکومت نے فلسطینی شہریوں کی امداد اور فنڈز جمع کرنے کے لیے مسلم ممالک سے بات چیت کا فیصلہ کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے لیے UNRWA کے ذریعے فنڈز جمع کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی کابینہ نے ان علاقوں کی نشاندہی کے لیے ایک خصوصی ایلچی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں فلسطین کو مالدیپ کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل عالمی عدالت نے اسرائیل کو رفح پر حملے روکنے کے لیے کہا تھا لیکن دوسری جانب منگل کو پہلی بار اسرائیلی فوج کے ٹینک رفح میں داخل ہوئے۔ 7 اکتوبر کو حماس کے ساتھ شروع ہوئی جنگ کے سات ماہ بعد اسرائیلی فوج نے 6 مئی کو رفح میں آپریشن شروع کیا۔ 27 مئی کو اسرائیل نے رفح میں ایک امدادی کیمپ پر بمباری کی۔ حماس نے اس حملے میں 45 شہریوں کی موت کا دعویٰ کیا۔ جب اس حملے کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو بنجامن نیتن یاہو نے اسے ایک المناک حادثہ قرار دیا۔ اس حملے کے فوراً بعد آئی ڈی ایف نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے حماس کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں آئی ڈی ایف نے حماس کے دو اعلیٰ کمانڈروں یاسین رابعہ اور خالد نجار کو مارنے کا دعویٰ کیا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر پانچ ہزار راکٹ فائر کیے تھے۔ اس کے ساتھ ہی حماس کے جنگجو جنوبی اسرائیل میں داخل ہو گئے تھے اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ حماس کے اس حملے میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ شروع کر دی۔ چند ماہ قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے میں کئی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا لیکن درجنوں یرغمالی ابھی تک حماس کی تحویل میں ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے واضح طور پر کہا ہے کہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں تقریباً آٹھ ماہ کے دوران 37 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ لاکھوں لوگ پناہ گزینوں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined