طالبان کی طرف سے صوبہ بغلان کے دارالحکومت پُل خمری پر یہ حملہ امریکی خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد کے اس بیان کے کئی گھنٹوں بعد کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے دوحہ مذاکرات کے دوران قندوز میں کیے جانے والے بڑے حملے کے خلاف متنبہ کیا تھا۔ خلیل زاد کے مطابق انہوں نے طالبان سے کہا، ''اس طرح کا تشدد کا سلسلہ رُکنا چاہیے۔‘‘ طالبان نے ہفتہ 31 اگست کو قندوز پر ایک بڑا حملہ کیا تھا۔
Published: 01 Sep 2019, 7:10 PM IST
خلیل زاد آج اتوار یکم ستمبر کو کابل پہنچے تھے تاکہ افغان حکومت کو اس معاہدے کے بارے میں اعتماد میں لیا جا سکے جس کے بارے میں خلیل زاد اور طالبان دونوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مذاکرات کا تازہ راؤنڈ ختم ہو چکا ہے۔
Published: 01 Sep 2019, 7:10 PM IST
خبر رساں ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق طالبان کی طرف سے قندوز اور پُل خمری پر کیے جانے والے تازہ حملوں کو امریکا کے ساتھ مذاکرات میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ طالبان کے کنٹرول میں اس وقت افغانستان کا نصف کے قریب علاقہ ہے اور سال 2001ء کے بعد سے وہ وہاں مضبوط ترین پوزیشن میں ہیں۔
Published: 01 Sep 2019, 7:10 PM IST
ناقدین نے متنبہ کیا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کا ایک اہم نکتہ جنگ بندی بھی ہے، لیکن ممکنہ طور پر اس پر عملدرآمد نہیں ہو گا کیونکہ طالبان محض امریکی افواج کے افغانستان چھوڑنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
Published: 01 Sep 2019, 7:10 PM IST
Published: 01 Sep 2019, 7:10 PM IST
افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شریک امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ فریقین امن ڈیل کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاہدہ طے ہونے سے افغانستان میں پرتشدد حالات میں کمی ہو گی اور تمام افغان دھڑوں کے درمیان بات چیت کے دروازے بھی کھل جائیں گے۔ اس کے بعد ہی افغان طالبان اور کابل حکومت کے درمیان بھی براہ راست رابطہ کاری ممکن ہو گی۔ ابھی تک طالبان کابل حکومت کو امریکا کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔
Published: 01 Sep 2019, 7:10 PM IST
امریکا کو امید ہے کہ اس معاہدے میں طالبان کی طرف سے افغانستان میں حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کے بعد وہاں تعینات امریکی فوجیوں کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہو سکے گی۔
Published: 01 Sep 2019, 7:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Sep 2019, 7:10 PM IST