ڈوئچے ویلے اور دو دیگر جرمن صحافتی اداروں نے جرمن وزارت خارجہ کی اس خفیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سن 2016 کے بعد سنکیانگ میں ایغور مسلمان اقلیت کے خلاف امتیازی سلوک کے واقعات میں بتدریج اضافہ دیکھا گیا ہے۔
Published: undefined
جرمن وزارت خارجہ نے یہ رپورٹ انسانی حقوق کی تنظیموں، وکلاء، مغربی ممالک کے سفارت خانوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی معلومات کی روشنی میں تشکیل دی ہے۔ چین میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بارے میں جرمن وزارت خارجہ نے یہ رپورٹ گزشتہ برس دسمبر میں تیار کی تھی۔ چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں ایغور کمیونٹی ترکی النسل مسلمان ہیں اور ان کی زبان ترک زبان سے مماثلت رکھتی ہے۔ ایغور باشندے سنی مسلمان ہیں۔
Published: undefined
چین میں انسانی حقوق کے جائزے کی اس رپورٹ میں جرمن وزارت خارجہ نے مزید بتایا کہ سنکیانگ میں تقریباﹰ ایک کروڑ ایغور مسلمان آباد ہیں اور ان میں سے دس لاکھ افراد نظربند یا پھر چینی حکام کے حراستی مراکز اور کیمپوں میں قید ہیں۔ چین نے سن 2016 کے اواخر میں ایغور مسلمانوں کے لیے یہ مبینہ کیمپ تیار کیے تھے۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کیمپوں میں ایغور برادری پر جنسی تشدد بھی کیا گیا اور جسمانی تشدد سے اموات بھی ہوئی ہیں۔
Published: undefined
چین ان کیمپوں کو نظریاتی تعلیمی ادارے کہتا ہے، جہاں لائے جانے والے افراد کی نظریاتی طور پر تطہیر کی جاتی ہے۔ بیجنگ حکومت کا یہ بھی موقف رہا ہے کہ سنکیانگ میں پیش آنے والے بیشتر پر تشدد واقعات کی وجہ مسلمانوں کی آزاد ریاست کے حصول کی جدوجہد ہے۔
Published: undefined
علاوہ ازیں اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین مصر، قزاقستان، ملائیشیا، پاکستان اور تھائی لینڈ پر دباؤ دے رہا ہے کہ چین سے فرار ہونے والے ایغور باشندوں کو واپس بھیجا جائے۔ رپورٹ کے مطابق چینی حکام ایغور سمیت دیگر مسلمان اقلیتوں پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
Published: undefined
ماضی قریب میں ناقدین کی جانب سے برلن حکومت پر تنقید کی جاتی تھی کہ وہ اپنے اقتصادی مفادات کی وجہ سے بیجنگ حکومت پر سنکیانگ میں پیش آنے والے واقعات پر کھل کر مذمت نہیں کرتی تھی۔ واضح رہے سیمنز اور فولکس واگن جیسی جرمن صنعت کی بڑی کمپنیوں کی فیکٹریاں سنکیانگ میں قائم ہیں۔ دسمبر میں مکمل ہونے والی یہ رپورٹ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرین و تارکین وطن کے لیے ہدایتی دستاویز کے طور پر تیار کی گئی ہے، تاکہ ان کو ایغور مسلمانوں کی جانب سے پناہ کی درخواست پر فیصلہ کرنے میں مدد مل سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined