اقوام متحدہ: آرمینیا اور آذربائیجان کی فوج کے مابین ہونے والی پُرتشدد جھڑپ میں تقریباً 50 سے زیادہ ہلاکتوں کے بعد جرمنی سمیت متعدد دیگر یوروپی ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تبادلہ خیال کرنے کی درخواست کی ہے۔ ذرائع کے مطابق یوروپی ممالک نے منگل کے روز سلامتی کونسل میں ایک اجلاس طلب کیا ہے اور اس معاملے پر بات کرنے کی درخواست کی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ارمینیا اور آذربائیجان کی فوج کے مابین نگورنو قاراباخ خطہ پر جھڑپ شروع ہوئی تھی۔ آرمینیا کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ نگورنو کاراباخ خطہ میں آذربائیجان کی فوج کے ساتھ جھڑپ میں اس کے 16 فوجی ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ وہیں آرمینیا کی فوج کو بھی جانی نقصان پہنچا ہے۔
Published: undefined
آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنین نے ٹویٹ کیا کہ آذربائیجان نے ارتسخ پر میزائل سے حملہ کیا ہے جس سے رہائشی علاقوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پشنین کے مطابق ارمینیا نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آذربائیجان کے دو ہیلی کاپٹر ، تین یو اے وی اور دو ٹینک تباہ کردیئے ۔ اس کے بعد ارمینیا ئی وزیر اعظم نے ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کیا۔
Published: undefined
دوسری جانب آذربائیجان نے بھی جزوی طور پر ملک میں مارشل لاء نافذ کیا ہے۔ آذربائیجان نے تمام بین الاقوامی پروازوں کے لئے اپنے ہوائی اڈے بند کردیئے ہیں۔ صرف ترکی کو ہی اس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ ترکی نے آذربائیجان کو کھلے عام اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے آرمینیا اور آذربائیجان سے فوری طور پر نگورنو کاراباخ خطے میں جنگ بندی پر عمل درآمد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ جلد ہی دونوں ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کرکے اس پر تبادلہ خیال کریں گے۔
Published: undefined
خیال رہے آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابق سوویت یونین کا حصہ تھے۔ لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین نگورنوکاراباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔ دونوں ممالک اس پر اپنا اپنا قبضہ پر زور دیتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبے کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کاحصہ قرار دیا گیا ہے ، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد کی آبادی زیادہ ہے۔
Published: undefined
اسی وجہ سے1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازعہ چل رہا ہے۔1994 میں روس کی ثالثی کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین جنگ بندی ہوئی تھی ، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ دونوں ممالک کے مابین تب ہی سے ’لائن آف کنٹیکٹ‘ موجود ہے۔ لیکن اس سال جولائی کے مہینے کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined