امریکی براؤن یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات اور عوامی امور کے شعبے کی جانب سے کرائے گئے ایک جائزے کے مطابق انسداد دہشت گردی کی امریکی جنگ کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ اسی ہزار سے لے کر پانچ لاکھ سات ہزار کے درمیان ہو سکتی ہے۔ تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
اس جائزہ رپورٹ کو نیٹا کرافورڈ نے مرتب کیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ امریکی اور مقامی فوج ہلاک ہونے والوں کو اکثر شدت پسند قرار دے دیتی ہے حالانکہ حقیقت میں یہ عام شہری ہوتے ہیں، ’’ہمیں شاید کبھی بھی اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد کا علم نہیں ہو سکے گا۔ مثال کے طور پر عراق میں موصل اور دیگر شہروں کو داعش کے ہاتھوں سے آزاد کرانے کی لڑائی میں ہو سکتا ہے کہ ہزاروں عام شہری مارے گئے ہوں، لیکن ان کی لاشیں برآمد نہیں ہو سکیں‘‘۔
Published: undefined
اگست 2016ء میں براؤن یونیورسٹی نے اس سلسلے میں ایک جائزہ شائع کیا تھا، تاہم جمعرات آٹھ نومبر کو جاری کیے جانے والے اس تازہ جائزے میں مرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ جائزے کے مقابلے میں ایک لاکھ دس ہزار کا اضافہ دیکھا گیا ہے، ’’امریکی عوام، ذرائع ابلاغ اور قانون دانوں کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ختم ہونے کی بجائے اس جنگ میں شدت بدستور موجود ہے۔‘‘
Published: undefined
اس جائزے کے مطابق ان سترہ برسوں میں ہلاک ہونے والوں میں شدت پسند، مقامی پولیس اور فوج کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے علاوہ امریکی و اتحادی افواج کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق عراق میں ایک لاکھ اسی ہزار سے دو لاکھ چار ہزار کے درمیان عام شہری ہلاک ہوئے، افغانستان میں یہ تعداد اڑتیس ہزار کے لگ بھگ رہی جبکہ پاکستان میں تیئس ہزار سے زائد عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
Published: undefined
عراق اور افغانستان میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد سات ہزار کے قریب رہی۔ ان اعداد و شمار میں مارے جانے والے ان تمام افراد کو شامل نہیں کیا گیا، جو بالواسطہ طور پر اس جنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے، مثال کے طور پر بنیادی ڈھانچےکے تباہ ہونے یا وبائی امراض پھیلنے سے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined