کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ شہر میں دو مسجدوں میں گولی باری کرنے والے دہشت گردی کے ملزم برینٹن ٹیرنٹ نے جمعہ کے روز اپیل کی ہے کہ اس کے خلاف درج تمام 92 معاملوں میں اسے قصوروار نہ مانا جائے۔ آسٹریلیائی نژاد حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ تیسری مرتبہ عدالت میں پیش ہوا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 15 مارچ کو ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے نماز جمعہ کے دوران دو مساجد میں مسلمانوں پر فائرنگ کر دی تھی۔ نیوزی لینڈ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی شخص کو دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہو۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹوں کے مطابق کارروائی کے دوران عدالت میں ہلاک ہو جانے والوں کے لواحقین اور ان حملوں میں زندہ بچ جانے والے افراد بھی موجود تھے۔ جیسے ہی وکیلِ صفائی شین ٹیٹ نے ملزم کا بیان پڑھا جس میں اس نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات سے انکار کیا تو عدالت میں موجود کئی افراد کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
Published: undefined
ہائی کورٹ کے جسٹس کیمرون منڈر کے مطابق اس مقدمے کی آئندہ سال چار مئی سے ٹرائل شروع ہوگا اور آئندہ سماعت (16 اگست) تک برینٹن ٹیرنٹ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ اپریل میں ہونے والی آخری سماعت کے موقع پر عدالت نے حکم دیا تھا کہ برینٹن کی ذہنی صحت کا جائزہ لیا جائے کہ آیا وہ مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر مکمل صحت مند ہے یا نہیں۔
Published: undefined
جمعہ کو جج نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مدعا عليہ (برینٹن) کو صحت کے حوالے سے کوئی مسائل درپیش نہیں ہیں اور وہ اپنے کیس کی پیروی کر سکتا ہے، اپنے وکیل کو ہدایت دے سکتا ہے اور ٹرائل کا سامنا کر سکتا ہے۔ اس کی صحت کے حوالے سے مزید عدالتی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔
Published: undefined
غیر ملکی میڈیا اداروں کے مطابق ٹیرنٹ کے خلاف بھیڑ پر گولی باری کرنے کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث کا ایک معاملہ، قتل کے 51 معاملات اور قتل کے ارادے سے حملے کے معاملات درج ہیں۔
Published: undefined
نیوزی لینڈ کی سرکاری ریڈیو کے مطابق آکلینڈ میں ہائی سیکورٹی والی جیل میں قید ٹیرنٹ نے ٹیلی کانفرنسنگ کے ذریعے علالتی کارروائی میں حصہ لیا۔ کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ میں اس کی پیروی کرنے والے دو وکیلوں میں سے ایک کے پیش ہونے کے بعد اسے مسکراتے ہوئے دیکھا گیا۔ عدالت نے اس معاملہ کی سماعت کے لئے اگلی تاریک چار مئی 2020 طے کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined