افغانستان پر امریکی حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے کے17 برس بعد ایک مرتبہ پھر طالبان افغانستان کے قریب نصف حصے پر قابض ہیں جبکہ افغان باشندے جنگ ختم نہ ہونے کی تمام تر ذمہ داری امریکا پر عائد کرتے ہیں۔
Published: 14 Nov 2018, 7:00 AM IST
امریکا نے اس جنگ میں 24 سو سے زائد فوجی کھوئے۔ یہ جنگ امریکا کی طویل ترین جنگوں میں سے ایک ہے، جس پر اب تک نو سو ارب ڈالر خرچ ہو چکے ہیں۔ یہ سرمایہ عسکری معاونت اور کارروائیوں سے لے کر افغانستان میں سڑکوں، پلوں اور بجلی گھروں کی تعمیر تک خرچ کیا گیا۔
Published: 14 Nov 2018, 7:00 AM IST
تین امریکی صدور افغانستان کے معاملے پر فوجیوں کی تعداد میں اضافے سے فوجی انخلا تک اور طالبان کے خلاف کارروائیوں سے امن مذاکرات تک کئی مختلف طریقے استعمال کر چکے ہیں، جب کہ افغانستان میں امریکا پہلی مرتبہ ’مدر آف آل بمز‘ تک استعمال کر چکا ہے۔ تاہم اب تک افغانستان میں قیام امن اور استحکام کے لیے کوئی حربہ کامیاب نہیں ہوا۔ دوسری جانب افغان عوام اور رہنما اس بابت کئی طرح کے سازشی نظریات تک پر یقین رکھتے ہیں۔
Published: 14 Nov 2018, 7:00 AM IST
افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے رکن محمد اسماعیل قاسم یار کو حیرت ہے کہ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ کی تعداد میں اپنے فوجیوں کی تعیناتی اور ہزاروں افغان سیکورٹی اہلکاروں کی مدد کے باوجود کیوں چند ہزار طالبان کو ختم نہ کر سکا؟ ’’یا تو یہ ایسا چاہتے نہیں یا کر نہ سکے۔‘‘
Published: 14 Nov 2018, 7:00 AM IST
قاسم یار اس شبہ کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں کہ امریکا اپنے اتحادی ملک پاکستان کے ساتھ دانستہ طور پر افغانستان کو غیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے، تاکہ وہاں افراتفری موجود رہے اور افغانستان میں غیرملکی فوجوں کے قیام کی راہ ہموار رہے۔ واضح رہے کہ اس وقت افغانستان میں غیرملکی فوجیوں کی مجموعی تعداد پندرہ ہزار کے قریب ہے۔ قاسم یار کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان کے ذریعے ایران، روس اور چین پر نگاہ رکھنا چاہتا ہے۔ ’امریکا نے ہمارے لیے افغانستان کو جہنم بنایا ہے، جنت نہیں۔‘‘
Published: 14 Nov 2018, 7:00 AM IST
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغانستان میں اس انداز کے سازشی نظریات کی بازگشت ہر جانب سنائی دیتی ہے۔ گزشتہ ماہ قندھار پولس کے سربراہ جنرل عبدالرزاق طالبان کے ایک حملے میں مارے گئے، تو سوشل میڈیا صارفین اس معاملے کو بھی ’امریکی سازش‘ قرار دیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حالیہ داخلی حملوں میں امریکی اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے فوجیوں کی ہلاکت پر بھی سوشل میڈیا میں جشن منایا جاتا رہا۔
Published: 14 Nov 2018, 7:00 AM IST
سابق افغان صدر حامد کرزئی کے مطابق ’’سن 2001ء میں امریکا اور بین الاقوامی برادری کی مداخلت کو افغان عوام نے کھلے دل سے خوش آمدید کہا تھا۔ کچھ عرصے تک کئی چیزیں نہایت درست انداز سے چلتی رہیں۔ مگر پھر ہم نے دیکھا کہ امریکا نے اپنا راستہ تبدیل کیا یا افغان عوام کے نکتہ ہائے نگاہ اور حالات کو یکسر انداز کرنا شروع کر دیا۔‘‘
Published: 14 Nov 2018, 7:00 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Nov 2018, 7:00 AM IST
تصویر: پریس ریلیز