امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عراقی دورے کے دوران کہا کہ امریکا عالمی سطح پر پولس میں کا کردار مزید ادا نہیں کر سکتا۔ ان کے بقول امریکا اب ایسے ممالک کو ناجائز فائدہ اٹھانے نہیں دینا چاہتا، جو اپنے تحفظ کے لیے امریکا اور امریکی افواج کو استعمال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ کوئی انصاف نہیں کہ امریکا کو ہی سارا بوجھ اٹھانا پڑے۔
Published: undefined
ٹرمپ نے اس دوران کہا کہ ان کا عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے شام سے امریکی افواج کے انخلاء کے اپنے فیصلے کا دفاع بھی کیا، ’’مطلب یہ نہیں تھا کہ شام میں امریکی افواج غیر معینہ مدت کے لیےتعینات رہیں گی۔ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف عسکری میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر لی گئی ہیں۔‘‘
Published: undefined
ٹرمپ سے قبل سابق صدور جارج بش اور باراک اوباما بھی اپنے اپنے دور میں عراق کے اچانک دورے کر چکے ہیں۔ اس دورے میں ٹرمپ کے ساتھ قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اور انتظامیہ کے چند دیگر اہلکار بھی تھے۔ ان کا جہاز ’ایئر فورس ون‘ مستقل جنگی طیاروں کے نگرانی میں تھا۔
Published: undefined
ٹرمپ نے سب سے پہلے امریکا کی اپنی پالیسی کے تحت بین الاقوامی عسکری اتحادوں سے الگ ہونے کے فیصلے کا بھی دفاع کیا، ’’ہم پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ہم ایسے ممالک میں بھی ہیں، جن کے بارے میں شاید عوام سے سنا بھی نہ ہو۔ سچ میں، یہ مضحکہ خیز ہے‘‘۔
Published: undefined
عراق سے واپسی پر ٹرمپ جرمنی کے رامشٹائن کے فوجی ہوائی اڈے پر بھی رکے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ایئرفورس ون جمعرات کی علی الصبح رامشٹائن پر اترا۔ ٹرمپ اور میلانیا نے اس موقع پر وہاں اکھٹے ہو جانے والے فوجیوں سے مصافحہ کیا اور تصاویر بھی بنوائیں۔ رامشٹائن کا شمار یورپ میں امریکی دستوں کی اہم ترین چھاؤنیوں میں ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز