مودی حکومت کے ذریعہ جموں و کشمیر کے دو ٹکڑے کرنے اور وہاں سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد ہندوستان میں ایک ہنگامے کی حالت تو پید اہے ہی، پاکستان میں بھی ایک افرا تفری کا ماحول ہے۔ یہی سبب ہے کہ پاکستانی صدر نے منگل کو ایک انتہائی اہم پارلیمانی اجلاس طلب کیا ہے۔ ایسے ماحول میں امریکہ نے پہلی مرتبہ اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان کے ذریعہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد ریاست کے ماحول پر قریب سے نظر رکھ رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی امریکہ نے دونوں ممالک سے ہی لائن آف کنٹرول پر امن و استحکام برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
Published: 06 Aug 2019, 12:10 PM IST
امریكی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹاگس نے منگل کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کے معاملہ پر ہندوستان اور پاکستان امن وامان قائم رکھیں۔ قابل ذکر ہے کہ نریندر مودی حکومت نے پیر کو راجیہ سبھا میں کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کیلئے قرارداد پیش کیا تھا۔ اس کے فورا ًبعد صدر رام ناتھ كووند نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو خصوصی حقوق دینے والے آئین کے آرٹیکل 35 اے کو ختم کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
Published: 06 Aug 2019, 12:10 PM IST
اور ٹاگس نے اس تعلق سے کہا کہ امریکہ کی جموں و کشمیر کے تازہ حالات پر نظر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم حکومت ہند کے کشمیر کو لے کر فیصلہ کرنے اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو ریاست بنانے پر اپنی نظر بنائے ہوئے ہیں۔‘‘ امریکی وزارت خارجہ نے اگرچہ ہندوستان کے اس فیصلہ کی مذمت یا تنقید نہیں کی ہے۔ اس تعلق سے انھوں نے پاکستان کا بھی کوئی نام نہیں لیا ہے۔
Published: 06 Aug 2019, 12:10 PM IST
اور ٹاگس نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں معلوم ہے کہ حکومت ہند اسے اپنے ملک کا اندرونی معاملہ بتا رہی ہے لیکن ہم لوگوں کو حراست میں لینے کی خبروں کو لے کر فکر مند ہیں‘‘۔ قابل غور ہے کہ پیر کی شام جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو حراست میں لیا گیا تھا۔
Published: 06 Aug 2019, 12:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Aug 2019, 12:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز