کابل: افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ القاعدہ رہ نما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے ’العربیہ‘چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ تحریک الظواہری کی لاش تک پہنچنے میں ناکام رہی، کیونکہ اب تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا اور طالبان کو اس جگہ پر ان کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس کیس کی مختلف جہتیں ہیں۔ تحقیقات ہو رہی ہیں۔ تحقیقات مکمل ہونے پر ہم نتائج کا اعلان کریں گے۔‘‘
انھوں نے مزید بتایا کہ الظواہری کے گھر کو نشانہ بنانے والے میزائل نے سب کچھ تباہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ بہت محفوظ ہے اور عام طور پر اس کا معائنہ نہیں کیا جاتا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ کی طرف سے کئے گئے آپریشن کو دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 2 اگست کو اعلان کیا تھا کہ امریکہ نے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو کابل میں ہلاک کر دیا ہے۔ الظواہری کی ہلاکت القاعدہ کے لیے 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے سب سے بڑا دھچکا ہے۔ یہ واقعہ شکوک پیدا کرتا ہے کہ طالبان نے مسلح گروہوں کو پناہ نہ دینے کے اپنے عہد کو کس حد تک پورا کیا ہے۔
یہ آپریشن امریکہ کی طرف سے افغانستان میں کسی ہدف پر شروع کیا جانے والا پہلا اعلان کردہ حملہ ہے۔ واشنگٹن نے گذشتہ سال 31 اگست کو طالبان کی اقتدار میں واپسی کے چند دن بعد اس ملک سے اپنی فوجیں نکالی تھیں۔ لظواہری کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نائن الیون حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا جس نے 11 ستمبر کے حملوں سمیت القاعدہ کی کارروائیوں کی ہدایت کی تھی اور وہ بن لادن کا ذاتی معالج بھی تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined