کابل: امریکی فوج نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب افغانستان کے صوبے قندھار میں طالبان کے ٹھکانوں پر دو فضائی حملے کیے۔ پینٹاگان کے متعدد ذمہ داران نے ان حملوں کی تصدیق کی ہے۔ امریکی حملوں میں طالبان کے اس ساز و سامان کو نشانہ بنایا گیا جس پر انہوں نے قبضہ کر لیا تھا۔
امریکی چینل سی این این نے امریکی وزارت دفاع کے ایک ذمہ دار کے حوالے سے بتایا کہ گذشتہ 30 روز میں امریکی فوج نے 6 یا 7 مرتبہ حملے کیے اور زیادہ تر کارروائیوں میں ڈرون طیاروں کا استعمال کیا گیا۔
Published: undefined
ادھر پینٹاگان کے ایک اور ذمہ دار نے بتایا ہے کہ امریکہ نے اس سے قبل جو حملے کیے، ان کا مقصد افغان فورسز کو سپورٹ کرنا تھا۔ ذمہ دار کے مطابق جس امریکی ساز و سامان کو حالیہ حملوں میں نشانہ بنایا گیا وہ پہلے افغان فورسز کو منتقل کیا گیا تھا۔ بعد ازاں طالبان نے ملک بھر میں اپنی پیش قدمی کے دوران اس پر قبضہ کر لیا۔
پینٹاگان کے پریس سکریٹری جون کیربی نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ امریکی فضائی حملوں کا مقصد افغانستان کی قومی فوج کو سہارا دینا ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے بدھ کے روز باور کرایا تھا کہ طالبان تحریک کی جانب سے افغانستان کے مختلف حصوں میں حملوں میں "تزویراتی زورِ حرکت" سامنے آیا ہے تاہم اس کی فتح یابی کی قطعاً کوئی ضمانت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ طالبان نے رواں سال مئی کے اوائل میں افغان فورسز پر ایک جامع حملہ کیا تھا۔ طالبان تحریک ملک سے غیر ملکی افواج کا انخلا شروع ہونے کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ یہ انخلا اگست کے اواخر تک مکمل ہو جائے گا۔ طالبان نے جنوب میں اپنے روایتی گڑھ سے دور دیہی علاقوں بالخصوص شمالی اور مغربی افغانستان میں کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined