کابل: افغانستان کے حقوق انسانی کمیشن نے فوج کی جانب سے ملک کے شمال مشرق صوبہ تاخر میں کیے گئے ہوائی حملے میں 12 بچوں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے، افغانستان میں امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے اتوار کو ٹوئٹر پر یہ جانکاری دی۔
Published: undefined
خلیل زاد نے ٹوئٹ کیا کہ ’’یہ ایک سنگین حادثہ ہے، بدقسمتی سے یہ واقعہ صرف تاخر صوبہ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ملک میں طالبان عام شہریوں کو نشانہ بنا کر کار بم دھماکے، آئی ای ڈی اور دیگر حملے کرتے ہیں۔‘‘ افغانستان کے لشکر گاہ اوردیگر علاقوں سے عام شہریوں کومجبور ہو کر اپنا گھر چھوڑنا پڑا ہے۔ ہم اس حادثے میں مارے گئے لوگوں اور زخمیوں کے اہل خانہ کے تئیں اظہار تعزیت پیش کرتے ہیں۔
Published: undefined
امریکی نمائندے نے کہا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جلد سے جلد امن بحال کرنے کے لئے امریکہ ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان قطر کی راجدھانی دوحہ میں امن بات چیت جاری ہے۔ واضح رہے کہ اس ہفتہ کی ابتدا میں افغانستان کی فوج نے تاخر صوبہ میں طالبان کو نشانہ بنا کر حملہ کیا تھا۔ یہ حملہ جہاں ہوا تھا وہاں ایک مدرسہ اور مسجد تھی۔ اسی حملے میں کئی بچے مارے گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز