کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع گردوارہ کارۃ پروان پر انتہا پسندوں کا حملہ ہوا ہے، جس میں ایک عام شہری اور ایک طالبان محافظ کی جان چلی گئی۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس واقعہ میں دیگر 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے اس حملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
ایک عینی شاہد نے کہا کہ ’’ہم نے مقامی وقت کے مطابق صبح قریب چھ بجے کارۃ پروان کے پاس ایک بڑا دھماکہ سنا۔ دھماکے کے بعد ایک اور دھماکہ ہوا جو پہلے دھماکے کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد ہوا۔ اب پوری جگہ کو سیل کر دیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے احتیاط کے طور پر علاقے کا محاصرہ کر لیا ہے۔ عینی شاہدین نے کہا کہ دھماکے کے بعد آسمان میں شدید دھواں اٹھا اور لوگوں میں دہشت پھیل گئی۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان نے کہا کہ حملہ ختم ہو گیا ہے اور حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں، افغانستان کی طالبان حکومت کے وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنفیع نے بی بی سی کو بتایا کہ گردوارے کے باہر ایک سے زیادہ دھماکے ہوئے ہیں، جس کے بعد کئی مسلح انتہا پسند گردوارہ احاطہ کے اندر داخل ہو گئے۔
Published: undefined
اسی دوران گوردوارے کے مقامی اہلکار گرنام سنگھ نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ دھماکے کے وقت گوردوارے کے اندر تقریباً 30 افراد موجود تھے۔ انہوں نے کہا ’’ہمیں نہیں معلوم کہ کتنے لوگ زندہ ہیں یا مارے گئے ہیں۔ طالبان ہمیں اندر نہیں جانے دے رہے۔‘‘
Published: undefined
کابل میں گردوارے پر حملہ کے تعلق سے حکومت ہند نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے کہا کہ کابل میں گرودوارے پر حملے کی خبروں سے فکرمند ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ حالات کی باریکی سے نگرانی کر رہے ہیں اور آگے کے واقعات کے بارے میں زیادہ معلومات کے منتظر ہیں۔
Published: undefined
دریں اثنا، وزیر اعلیٰ پنجاب بھگونت مان نے بھی کابل گردوارے پر حملہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں گزشتہ 3-4 مہینے سے اقلیتوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ میں وزارت خارجہ اور وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ افغان سفیر کو طلب کر کے یہ پیغام دیں کہ حکومت ہند اقلیتوں کی حفاظت کے لئے کھڑی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined