کابل: افغانستان کے دارالحکوم ت کابل کے مغربی حصے میں نوروز کے موقع پرمنائے جا رہے جشن کے دوران جمعرات کو ایک شیعہ مذہبی مقام پرسلسلہ واربم دھماکوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 23 دیگر زخمی ہوگئے۔
یہ دھماکے کس قسم کے تھے اس کا ابھی پتہ نہیں چل سکا ہے لیکن عینی شاہدین نے بتایا کہ كارتے سخی علاقے کے پاس کم از کم تین بار موٹارر داغے گئے۔ افغان عوامی وزارت صحت کے حکام نے دھماکوں میں چھ افراد ہلاک اور 23 دیگر کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ بتائی جا رہی ہے۔
Published: undefined
افغان وزارت صحت کے ایک ترجمان واحد اللہ معیار کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’کابل میں ہونے والے آج کے دھماکے میں 23 افراد زخمی اور چھ ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘ افغان حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ایک ترجمان نے انکار کیا ہے کہ ان حملوں کے پیچھے ان کے عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہے۔ جس علاقے میں دھماکے ہوئے ہیں، اس کے قریب ہی زیارت سخی نامی ایک مزار بھی واقع ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ریموٹ کنٹرول دیسی ساختہ بموں میں سے ایک مسجد کے بیت الخلاء میں نصب تھا، دوسرا ایک ہسپتال کے پیچھے رکھا گیا تھا جبکہ تیسرا بم بجلی کے ایک میٹر میں چھپایا گیا تھا۔
Published: undefined
جب یہ دھماکے ہوئے تو اس وقت کچھ ہی فاصلے پر نوروز کی تقریبات جاری تھیں۔ انتہاپسند گروہ موسم بہار اور سال نو کے اس تہوار کو غیر اسلامی تصور کرتے ہیں۔ کابل پولس کے ایک ترجمان بشیر مجاہد کے مطابق ایک چوتھا چھوٹا بم ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ یہ بم قریب ہی واقع کابل یونیورسٹی میں رکھا گیا تھا۔ حکام کے مطابق مزید بموں کے خطرے کے پیش نظر علاقے میں تلاشی کا عمل جاری ہے۔ تاہم اس ترجمان کے مطابق یہ دھماکے نوروز کی تقریبات کے مقام سے دور ہوئے ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ برس نوروز کا تہوار منانے کے لیے بھی افغان شہری اسی مقام کے قریب جمع تھے اور دھماکے ہو گئے تھے۔ اس وقت ان دھماکوں کے نتیجے میں 33 افراد مارے گئے تھے اور داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ شدت پسند تنظیم داعش ماضی میں بھی کابل میں رہنے والی شیعہ کمیونٹی کے خلاف متعدد حملے کر چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined