بیجنگ: افغان طالبان کے ایک وفد نے چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان سے چینی دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات کی جس میں امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات پر بات چیت کی گئی۔ عالمی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق چینی نمائندے سے یہ اہم ملاقات امریکہ اور طالبان کے مابین جاری مذاکرات کے سلسلہ میں ہونے والی ایک ملاقات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آخری لمحات میں منسوخ کیے جانے کے بعد ہوئی۔ اس سے قبل اس بات کی امید ظاہر کی جارہی تھی کہ امریکہ طالبان مذاکرات میں دونوں فریقین افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لئے کسی سمجھوتے پر راضی ہوجائیں گے۔
Published: undefined
اس بارے میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا سماجی رابطہ کی سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ملاقات کے لئے طالبان وفد بیجنگ آیا اور چینی نمائندہ خصوصی ڈینگ ژی جون سے ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ چینی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ امریکہ طالبان سمجھوتہ افغان مسئلہ کے پر امن حل کے لئے ایک اچھا فریم ورک ہے اور وہ اس کی حمایت کرتے ہیں۔
Published: undefined
اس ضمن میں طالبان وفد کی نمائندگی کرنے والے ملا برادر کا کہنا تھا کہ انہوں نے بات چیت کی اور ایک ’جامع معاہدے‘ تک پہنچ گئے۔ اب اگر امریکی صدر اپنی بات پر قائم نہیں رہ سکتے اور اپنا وعدہ توڑتے ہیں تو افغانستان میں کسی قسم کی خونریزی کے ذمہ دار وہی ہوں گے۔
Published: undefined
یہ بات مدنظر رہے کے امریکہ کے ساتھ مذاکرات منسوخ ہونے کے بعد طالبان وفد 14 ستمبر کو روس بھی گیا تھا جس کے بارے میں طالبان رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ دورہ کا مقصد امریکہ کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے کی کوشش نہیں بلکہ امریکہ کو افغانستان سے انخلا پر مجبور کرنے کے لئے علاقائی حمایت کا جائزہ لینا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکراتی عمل کے حوالہ سے امریکی اور طالبان نمائندوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے ایک طریق کار پر اتفاق کیا جسے جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔ اگر یہ معاہدہ ہوجاتا تو ممکنہ طور پر امریکہ افغانستان سے اپنے فوجیوں کو بتدریج واپس بلانے کا لائحہ عمل طے کرتا جبکہ طالبان کی جانب سے یہ ضمانت شامل ہوتی کہ افغانستان مستقبل میں کسی دوسرے عسکریت پسند گرہوں کے لئے پناہ گاہ نہیں ہوگا۔
Published: undefined
تاہم 8 ستمبر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کر کے سب کو حیران کردیا تھا کہ انہوں نے سینئر طالبان قیادت اور افغان صدر اشرف غنی کو کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کی دعوت دی تھی تاہم آخری لمحات میں انہوں نے طالبان کے ایک حملہ میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت پر یہ مذاکرات منسوخ کردئیے تھے۔
Published: undefined
جس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کا سلسلہ معطل کردیا تاہم اب امریکہ کو پہلے کے مقابلہ میں ’غیر معمولی نقصان‘ کا سامنا ہوگا لیکن پھر بھی مستقبل میں مذاکرات کے لئے دروازے کھلے رہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined