مغربی ملکوں کے فوجی اتحاد 'نیٹو' کے سربراہ ینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ نیٹو نے تقریباً دو دہائیوں تک افغانستان میں سیکیورٹی فراہم کی ہے۔ لیکن اب وہاں حکومت اور مسلح فورسز اس قدر مضبوط ہو چکی ہیں کہ وہ بین الاقوامی دستوں کی مدد کے بغیر ہی اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکتی ہیں۔
Published: undefined
نیٹو نے افغانستان میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سال 2003 میں اٹھائی تھیں۔ جب کہ امریکہ نے اس سے دو سال قبل اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر نائن الیون کے بعد اسامہ بن لادن کو پکڑنے کی کوشش میں طالبان کو حکومت سے نکال باہر کیا تھا۔ اس وقت نو ہزار سے بھی کم فوجی افغانستان میں موجود ہیں جن میں 3500 کے قریب معاون سویلین عملہ بھی شامل ہے۔ اور انہیں بھی ستمبر گیارہ کی ڈیڈ لائن سے پہلے افغانستان سے واپس جانا ہے۔
Published: undefined
وائس آف امریکہ اردو میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے ایک برطانوی طیارہ بردار بحری جہاز پر سفر کے دوران ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تو افغان بھی محسوس کرتے ہیں کہ ہم وہاں 20 سال سے موجود ہیں اور ہم نے جان اور مال دونوں حوالوں سے افغانستان میں بہت کچھ صرف کیا ہے۔
اسٹولٹن برگ نے انٹرویو کے دوران کہا کہ اب اگر سیکیورٹی فورسز کی اہلیت کی بات ہو یا معاشی پیش رفت کی، افغانستان دونوں حوالوں سے کافی آگے نکل آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی تو افغانوں کو اپنے ملک میں امن اور استحکام کی ذمہ داری خود اٹھانا ہی تھی۔
Published: undefined
ایسے میں جب امریکہ اور نیٹو افواج افغانستان سے انخلا کی تیاریاں کر رہی ہیں، ملک میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی علاقوں میں طالبان کو غلبہ حاصل ہے۔ اس صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو ممالک افغانستان کی وزارتوں کو مشاورت اور سیکیورٹی فورسز کی مالی معاونت جاری رکھیں گے اور کابل حکومت اور طالبان کے درمیان سست رفتاری سے جاری امن مذاکرات کی بھی حمایت کریں گے۔
افغانستان سے بین الاقوامی انخلا کا عمل جاری ہے اور بہت سے حکام اور تجزیہ کار اس بارے میں خدشات کا اظہار کر چکے ہیں کہ جب امریکہ افغانستان سے مکمل طور پر نکل جائے گا تو طالبان بہت جلد حکومت اور اس کی سیکیورٹی فورسز پر غالب آ جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز