میڈیا اور بیرون ملکی کمپنیوں پر شکنجہ کسنے سے متعلق کئی متنازعہ قوانین نافذ کرنے کے بعد دنیا بھر میں تنقید کا سامنا کرنے والے چین میں آئندہ یکم جولائی سے ایک نیا قانون نافذ ہونے والا ہے۔ چینی صدر شی جنپنگ جاسوسی مخالف قانون لانے جا رہے ہیں جو یکم جولائی سے نافذ کیا جائے گا۔ چین کے اس نئے قانون کی وجہ سے بیرون ملکی کمپنیوں، صحافیوں اور اسکالرس کے لیے نئی مصیبت کھڑی ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
پولیٹیکو میں شائع ایک رپورٹ میں چین کے نئے قانون کو لے کر کئی طرح کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔ چین کے اس نئے قانون کی شرائط کے تحت ملک میں سبھی تحقیقاتی سرگرمیوں اور ڈاٹا کلیکٹ کرنے کی سرگرمی، جو چاہے الیکٹرانک ہو یا زبانی، اسے جاسوسی قانون کے تحت اثردار طریقے سے غیر قانونی قرار دیا جائے گا۔ چین نے یہ قانون ایسے وقت میں لانے کا منصوبہ بنایا ہے جب اس نے گزشتہ تین سال سے لگائی گئی زیرو کووڈ پالیسی کو ختم کر دیا ہے۔ ان تین سالوں کے دوران چین میں کسی بھی دوسرے ملک کے لوگوں کا آنا منع تھا۔ اس طرح سے چین میں گزشتہ تین سالوں سے کوئی بھی بزنس مین یا ریسرچر نہیں آ پا رہا تھا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ پیٹر ہمفرے ہارورڈ یونیورسٹی کے فیئربینک سنٹر فار چائنیز اسٹڈیز کے ایک باہری ریسرچر اسسٹنٹ ہیں۔ وہ چین میں غلط طریقے سے حراست میں لیے گئے غیر ملکی کنبوں کے محافظ ہیں۔ انھوں نے ارلنگٹن کاؤنٹی، ورجینیا، امریکہ واقع ایک جرمن ملکیت والے سیاسی اخبار کمپنی ’پولیٹیکو‘ میں لکھتے ہوئے کہا کہ اس وقت چین کئی محنت کش پیشہ وروں اور صلاحکاروں کا انتظار کر رہا ہے یا پھر غیر معمولی کاروباروں سے جڑے ملازمین کا بھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز