فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی قیادت نے 14 ستمبر کو سعودی عرب میں تیل کی دو تنصیبات پر حملوں کا ذمہ دار متفقہ طور پر ایران کو ٹھہرایا ہے۔ تینوں ممالک نے تہران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "اشتعال انگیزی" کے بجائے بات چیت کے آپشن کو غالب رکھے۔
Published: undefined
فرانسیسی صدر امانوئل میکرون، جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بقیق اور خریص میں آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے سامنے لائے جانے والے نتیجے کی حمایت کی ہے۔ تینوں ممالک کی قیادت کا یہ موقف نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ضمن میں منعقد ہونے والی ایک ملاقات کے بعد جاری مشترکہ بیان میں سامنے آیا۔ تینوں بڑے ممالک نے جو ایرانی جوہری معاہدے کا حصہ بھی ہیں، کہا کہ مسئلے کا حل بات چیت میں پوشیدہ ہے۔
Published: undefined
بیان میں تینوں مذکورہ حکومتوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے طویل المیعاد مذاکرات کو قبول کرے،. اسی طرح سیکورٹی اور علاقائی معاملات بھی جن میں اس کا میزائل پروگرام شامل ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ حالیہ (آرامکو) حملے اس بات کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہیں کہ سفارتی کوششوں کے ذریعے خطے میں جارحیت کو روکا جائے اور اس سلسلے میں تمام فریقوں کے ساتھ شامل ہوا جائے۔
Published: undefined
تینوں ممالک نے باور کرایا کہ وہ اب بھی 2015 میں ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کے پابند ہیں۔ انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ اس سمجھوتے کی سختی سے پاسداری کی جانب واپس لوٹے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ سعودی وزارت دفاع پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ مملکت میں آرامکو کی تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے والے حملے شام کی جانب سے کیے گئے اور انہیں ایران کی سپورٹ حاصل تھی۔ وزارت نے ان میزائلوں کی باقیات کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جن کے ذریعے بقیق اور ہجرہ خریص میں آرامکو کے پلانٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ سعودی وزارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ "ہمارے پاس موجود شواہد ثابت کرتے ہیں کہ ایران اپنے ایجنٹوں کے ذریعے خطے میں تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہے"۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined