کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ فقط چار یا پانچ گھنٹے سو جائیں، تو مکمل طور پر فٹ ہوتے ہیں اور نئے دن کے معمولات سے نمٹنے کے لیے مستعد اور تیار ہو جاتے ہیں۔ مگر محققین کے مطابق صحت کے اعتبار سے یہ ایک فضول بات ہے۔ ہمارے جسم کو افعال کی انجام دہی کے لیے توانائی جمع کرنے میں کہیں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
ایک اوسط انسان اپنی عمر کا قریب ایک تہائی حصہ سو کر گزارتا ہے۔ کیا یہ وقت کا ضیاع ہے؟ بات اس کے برعکس ہے۔ آپ نے شاید غور نہ کیا ہوا مگر یہ نیند ہی ہے کہ انسان افعال کو انجام دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
کیا قیلولہ صحت کے لیے مفید ہے؟
Published: undefined
’نیند اہم ہے، اسے ہلکا نہ لیں‘
Published: undefined
کم نیند کا الزام ٹیکنالوجی یا جدید طور طریقوں کو دینا غلط
Published: undefined
گہری نیند، آنکھوں کی تیز حرکات یا ریم، نیند کے یہ ادوار ہر نوے منٹ میں اپنا احیا کرتے ہیں۔ گہری نیند میں ہمارا جسم کسی کمپیوٹر کی طرح پس پردہ بہت سی ’اپ ڈیٹس‘ کرتا ہے۔ جسم ایسے میں ہارمونز پیدا کرتا ہے، جو مدافعاتی نظام کی درستی اور تحریک کا کام سرانجام دیں، تاکہ دفاعی خلیات وائرسز اور بیکٹیریا سے لڑ سکیں۔ اسی لیے آپ گہری نیند سوتے ہیں۔
Published: undefined
ریم سلیپ میں دماغ دن بھر انجام دیے گئے افعال کا دوبارہ جائزہ لیتا ہے اور ان کو بہتر طریقے سے انجام دینے کی حکمتِ عملی طے کر کے انہیں ’مختصر دورانیے والی یادداشت‘ میں رکھ چھوڑتا ہے۔ مگر ایسا بھی ممکن ہے کہ آپ کو آنے والے خواب مکمل طور پر بے ربط ہوں اور ان کا آپ کی نجی زندگی سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔
Published: undefined
نیند کتنی ہونا چاہیے، اس کے حوالے سے امریکی نینشل سلیپ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ کسی نومولود بچے کو 14 تا 17 گھنٹے یومیہ سونا چاہیے (تاہم یہ بات واضح ہے کہ کوئی بچے 14 گھنٹے سے زائد ایک ہی تسلسل میں سو نہیں سکتا)۔
اس فاؤنڈیشن کے مطابق پرائمری اسکول کی عمر کے بچوں کو 9 سے 11 گھنٹے روزانہ سونا چاہیے، جب کہ ان سے بڑے بچوں کو سات سے 9 گھنٹے نیند لینا چاہیے۔ اس فاؤنڈیشن کے مطابق بالغ افراد کو ہرشب کم از کم چھ گھنٹے ضروری سونا چاہیے۔
اس فاؤنڈیشن کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ دس گھنٹوں سے زائد سونا صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔ کیمبرج یونیوسٹی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 8 گھنٹوں سے زائد سونے والے افراد میں اسٹروک کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز