یہ عمومی ملک گیر پابندی جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا میں کل جمعہ یکم نومبر سے نافذالعمل ہو گئی ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو بھاری جرمانے کیے جا سکیں گے۔ اس قانون کا مقصد صحت عامہ کا تحفظ اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے شہریوں کے حقوق کا احترام بھی ہے اور یہ بھی کہ آسٹریا کی وہ ساکھ بھی بہتر بنائی جا سکے، جس کے باعث اسے براعظم 'یورپ کا ایش ٹرے‘ کہا جاتا ہے۔
Published: undefined
ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں واقع اس وفاقی جموریہ میں اب جو نیا قانون مؤثر ہو گیا ہے، اس کی منظوری ملکی پارلیمان نے اس سال جولائی میں دی تھی۔
Published: undefined
اس طرح آسٹریا بھی تمباکو نوشی سے متعلق اپنے قوانین کی سطح پر زیادہ تر یورپی ممالک کا ہم پلہ ہو گیا ہے۔ اس قانون کے تحت جو تمباکو نوش شہری گاہکوں کے طور پر آئندہ کسی بھی شراب خانے یا ریستوراں کے ان ڈور حصوں میں تمباکو نوشی کے مرتکب پائے گئے، انہیں ایک ہزار یورو (1115 امریکی ڈالر) جرمانہ کیا جا سکے گا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ ایسے عوامی کاروباری اداروں کے وہ مالکان، جو اپنے ہاں مہمانوں کو سگریٹ نوشی کی اجازت دیں گے، انہیں دو ہزار یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔
Published: undefined
یہی نہیں بلکہ اگر ایسے ریستورانوں اور بارز کے مالکان نے یہ جرم بار بار کیا، تو انہیں 10 ہزار یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔
Published: undefined
ایک اہم بات یہ ہے کہ اس نئی ملک گیر پابندی کا اطلاق صرف سگریٹ یا سگار پینے پر ہی نہیں ہو گا بلکہ یہ نیا اور بہت سخت قرار دیا جانے والا قانون شیشے اور الیکٹرانک یا ای سگریٹس پر بھی لاگو ہو گا۔
Published: undefined
Published: undefined
آسٹریا کو 'یورپ کا ایش ٹرے‘ اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اس کی کُل آبادی صرف 8.8 ملین ہے لیکن اس میں تمباکو نوش افراد کا تناسب 25 فیصد بنتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر چوٹھا آسٹرین شہری تمباکو نوش ہے۔
Published: undefined
یورپی سطح پر یہ شرح اس لیے بہت زیادہ ہے کہ اب تک 28 ممالک پر مشتمل پوری یورپی یونین میں تمباکو نوش شہریوں کی اجتماعی اوسط صرف 18 فیصد ہے مگر آسٹریا میں قومی سطح پر یہ اوسط یورپی اوسط کا تقریباﹰ 150 فیصد بنتی ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں سے 17 میں اب تک تمباکو نوشی کے خلاف وسیع تر اور بہت جامع قوانین نافذ کیے جا چکے ہیں۔ آسٹریا میں اب جو نیا 'نو اسموکنگ‘ قانون نافذ ہو گیا ہے، اس کے لیے وفاقی پارلیمان میں سیاسی بحث مجموعی طور پر دس سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا
تصویر: پریس ریلیز